• صارفین کی تعداد :
  • 2343
  • 6/11/2011
  • تاريخ :

فردوسي اور شاہنامہ

فردوسي اور شاہنامہ

يوں تو دربار غزني ميں چار سو شعراء موجود تهے ليکن جو شہرت و عظمت ان ميں شاہنامہ کے خالق کے حصّے آئي وه کسي اور نصيب نہ ہوئي۔ اس عظمت و شہرت کے باوجود فردوسي کے حالات زندگي اور صحيح نام تک کے بارے ميں محققين ميں اختلاف پايا جاتا ہے۔  دکتر صفائي کي تحقيق کے مطابق اس کا نام ابوالحسن منصور بن حسن تها اور وه طوس کے علاقے طابران کے ايک گاؤں باژ مين 329 ه ميں پيدا ہوا۔  يہ اپنے گاؤں ميں زمينداري کرتا تها۔  فردوسي نے 370  ه کے لگ بهگ شاہنامہ اپني دل امنگ سے بغير کسي کي فرمائش کے لکهنا شروع کيا اور تيس سال وه اس عظيم کام ميں مصروف رہا۔ طوس کے امراء ميں سے بودلف اور علي ديلم نے فردوسي کي مدد کي اور اس کا حوصلہ بڑهايا۔ شاہنامہ ابهي مکمل نہيں ہوا تها کہ فردوسي گردش حالات سے غذبت و افلاس ميں مبتلا ہوگيا۔ دوستوں کے مشورے پر وه محمود کے دربار پہنچا۔ سلطان محمود کي شان ميں چند مدحيہ شعر لکه کر اس نے شاہنامے ميں شامل کئے۔ فردوسي 394 تا 395 ه کے درميان دربار ميں آيا۔ اس کا مطلب يہ ہوا کہ فردوسي نے شاہنامہ محمود کي فرمائش پر لکهنا شروع کيا نہ محمود نے في شعر ايک اشرفي دينے کا وعده کيا۔

دوسري روايت کے بموجب شاہنامہ کي تکميل کے بعد فردوسي کو اسي کي اپني توقع کے خلاف ساٹه ہزار درہم ملے۔ اس سے دل شکستہ ہوکر وه غزني سے نکل گيا۔ اس نے محمود کي ہجو کہي اور روپوش ہوگيا۔ ايک مدّت کے بعد خواجہ حسن ميمندي کي سفارش پر سلطان محمود نے ساٹه ہزار اشرفياں فردوسي کو بجهوائيں۔ کہتے ہيں کہ جب سلطان کے آدمي وہاں پہنچے تو فردوسي مرچکا تها اور لوگ جنازه لئے جا رہے تهے۔ فردوسي کي بيٹي کو يہ انعام پيش کيا گيا تو اس نے اسے قبول کرنے سے انکار کرديا۔  فردوسي کي وفات 411 يا 416 ه ہے۔

انعام کے سلسلے ميں  فردوسي کي محرومي کے کئي اسباب بيان کئے گئے ہيں۔

مثلا: فردوسي شيعہ تها اور محمود سنّي تها۔ شاہنامہ ايران قديم کے جليل القدر بادشاہوں کے کارناموں پر مشتمل ہے۔  اس کي قدر کوئي ايراني الاصل بادشاه ہي کر سکتا تها۔ شاہنامہ کي پيش کش کے وقت دربار محمود ميں فردوسي کا کوئي حامي وزير موجود نہ تها۔ کہا جاتا ہے شاہنامہ کے بعض مطالب (مثلا حسب و نسب کي اہميت يا رستم کي شجاعت کي مبالغہ آميز تعريف) محمود کو پسند نہ تهے۔

ان سب وجوہات تو نہيں کيا جا سکتا۔ ليکن فردوسي کي محرومي کے واقعے کو جهٹلانے کے لئے جن ٹهوس دلائل کي ضرورت ہے وه ابهي ميسّر نہيں آئے۔  ايک مثنوي يوسف و زليخا غلطي سے فردوسي کے نام منسوب کر دي گئي ہے۔

پيشکش : شعب? تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

ايراني شاعر علي رضا قزوہ اور مصر کا انقلاب

پہلا فارسي شاعر

غزنوي اور غوري دور حکومت ميں فارسي ادب

حق گو درويش

فضول خرچ فقير