صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
ھفتہ 14 دسمبر 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
اردو ادب و ثقافت
>
شعر و شاعری
1
وہ شام ابھی تک ہوتی ہے
وہ مندر ہے یا جوتی ہے / اک بت کے لیے وہ ہوتی ہے
موت سی آنکھ میں اترتی ہے
موت سی آنکھ میں اترتی ہے/ زندگی سانس میں سلگتی ہے
اپنی دلکش نگاہوں کو اب پھیر لو
اپنی دلکش نگاہوں کو اب پھیر لو/ اب تو میں ایک منزل کا رستہ نہیں
وفا کرنا بہت مہنگا پڑا ہے
وفا کرنا بہت مہنگا پڑا ہے / ہر اک الزام سہنا پڑ گیا ہے
کیسا سنگم تھا ایک مدّت سے
کیسا سنگم تھا ایک مدّت سے/ تیرا محرم تھا ایک مدّت سے
تمام عمر کے ساتھی سے دل بہلتا کیا
تمام عمر کے ساتھی سے دل بہلتا کیا/ وہ رات بھر کا مسافر تھا دن ٹھہرتا کیا
میں جس گمان میں رہتا ہوں ایک مدّت سے
میں جس گمان میں رہتا ہوں ایک مدّت سے / وہ اس گمان کی حد کو تو چھو کے دکھلاۓ
اک پگھلتی ہوئی روشنی کے تلے
اک پگھلتی ہوئی روشنی کے تلے/ سب دیے بجھ بھی گۓ دور ہو بھی گۓ
وہ جس کی بات میں لہجوں کا کوئی کال نہ تھا
وہ جس کی بات میں لہجوں کا کوئی کال نہ تھا/ وہ شخص کبھی میرا ہم خیال نہ تھا
رات بھر اکیلا تھا اور دن نکلتے ہی
رات بھر اکیلا تھا اور دن نکلتے ہی/ چل پڑا اسی جانب ہوش کے سنبھلتے ہی
لکھتا ہوں کہ شاید کوئی افکار بدل دے
لکھتا ہوں کہ شاید کوئی افکار بدل دے/ زندہ ہوں کہ شاید کوئی انکار بدل دے
حوس پرست ہوں اتنا کہ سانس لیتا ہوں
حوس پرست ہوں اتنا کہ سانس لیتا ہوں / اسی نشے کے لیۓ جسم کے میں اندر ہوں
ازل سے بستی حیراں پہ ایک سایہ تھا
ازل سے بستی حیراں پہ ایک سایہ تھا / جسے وجود کے پیکر میں اب تراش لیا
گر دوستی میں آج بھی اپنا مقام ہے
گر دوستی میں آج بھی اپنا مقام ہے / دشمن کی صف میں بھی ھمیں شہرت تمام ہے
طے کرکے مسافر کو مسافت نہیں آتی
طے کرکے مسافر کو مسافت نہیں آتی/ شمشیر اٹھانے سے شجاعت نہیں آتی
مرزا غالب
فکر انساں پر تری ہستی سے یہ روشن ہوا ہے پر مرغ تخیل کی رسائی تاکجا ...
1
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن