صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
ھفتہ 14 دسمبر 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
اسلام
>
علماء
>
علماء
1
2
3
4
معاشرہ، امربالمعروف ونہی عن المنکرسے زندہ ہوتا ہے
اگر تمام عبادات کو ترازو کےایک پلڑے میں رکھا جائےاور امربالمعروف ونہی عن المنکر کو دوسرے پلڑے میں رکھا جائے تو وہ ایک سمندرکےمقابلے میں قطرے کی مانند ہوتی ہیں۔
مومنین کی خصوصیت
تہران کے امام جمعہ نے بیان کیا : مومنانہ زندگی کرنا اور ہمیشہ خداوند عالم سے مقام خوف میں ہونا ، خداوند عالم اور انبیاء الہی کی اطاعت مومن کی علامت ہے ۔
امام خمینی اسلامی انقلاب کی پہنچان ہیں
تہران کے خطیب جمعہ آیت اللہ سید احمد خاتمی نے نماز کے خطبوں میں عشرہ فجر کی آمد کی مناسبت سے کہا کہ امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے نام کے بغیر اسلامی انقلاب کی کوئی شناخت نہیں ہے اور وہی انقلاب کی پہنچان ہیں۔
قیامت کے حساب و کتاب سے نجات کا ایک راستہ توبہ ہے
ایران کی قائمہ نماز کمیٹی کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین محسن قرائتی نے تہران یونیورسٹی کی مسجد میں خطاب کرتے ہوئےکہا ہےکہ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے: حساب وکتاب کا وقت نزدیک ہے لیکن لوگ اس سےغافل ہیں۔
مکتب سید الشہداء میں انسانیت کے لیے دین کے مختلف پہلؤوں کی تشریح
کرمانشاہ کے عارضی امام جمعہ نے کہا ہے کہ محرم کے ایام میں لوگوں کا زیادہ سے زیادہ مذہبی اجتماع اس بات کا موقع فراہم کرتا ہے کہ دینیات کے ماہر علماء اس مناسب موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے معاشرے کے ثقافتی بگاڑ کو درست کرنے کی کوشش کریں۔
مکتب عاشورا کا اہم ترین درس خدا کیلئے قیام ہے
ایران کے صوبہ لرستان میں نمائندہ ولی فقیہ نے ذلت پر عزت کو ترجیح دینے کو مکتب حسینی کا عظیم درس قرار دیتے ہوئے کہا قیام عاشورا کا سب سے بڑا درس خدا کیلئے قیام ہے۔
تفکر،اعلیٰ حیات تک پہنچنےکی حقیقت کا نام ہے
خبررساں ایجنسی شبستان: حوزہ ویونیورسٹی کے استاد نےاس مطلب کہ مومن انسان، تفکرمیں ڈوبا ہوا ہوتا ہے، کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تفکرانسان کوپست زندگی سے نجات دے کراسے اعلیٰ اوربہترین حیات کی ترغیب دلاتا ہے۔
انقلاب اسلامی کے لیۓ جدوجہد
آیت الله العظمی مرعشی نے حضرت امام خمینی کی حمایت میں ایران و عراق میں مقیم مراجع تقلید کے پاس خطوط اور ٹیلیگرام بھی بھیجے هیں۔
امام خمینی کی تحریک کے مددگار
آیت الله مرعشی نجفی کے حکم سے اصفهان میں علامه مجلسی کے مرقد کی مرمت کی گئی، شیعه فقهاء کی کتابوں کو شیعه، سنی اور عیسائی علماء نیز دنیا کی یونیورسٹیوں کو هدیه دینا٬ موصوف کی ایک ثقافتی کارکردگی هے۔
آیت اللہ مرعشی نجفی کی تصانیف
سن 1366 هجری قمری میں موصوف کے سب سے پهلے « نخبه الاحكام » و « سبيل النجاه » نامی رسالے شائع هوئے هیں اور اُسی زمانه سے موصوف مرجع تقلید بن گئے
کتاب حاصل کرنے کی کوشش
اُسی موقع کاظم دجیلی آپهنچا جو کتاب خریدنے میں برطانویوں کا دلال تھا، وه قدیمی کمیاب اور نادر کتابوں کو هر طریقه سے حاصل کرتا تھا
آیت الله العظمی مرعشی نجفی کا کتابخانه
آیت الله العظمی مرعشی نجفی کا کتابخانه ملک کے عظیم الشان کتابخانوں میں اور کتابخانه مجلس شورای اسلامی وکتابخانه آستانه قدس رضوی (مشهد) کی ردیف میں هے
باقی رهنے والا خزانه
جب سے هم قم میں ساکن هیں، حضرت معصومه قم کے حرم میں صبح میں نماز جماعت نهیں هوتی تھی،هم نے اِس کو سنت وهاں قائم کیا، اور تقریبا 60 سال سے اِس وقت تک صبح سویرے حرم مطهر کے دروازه کهلنے سے پهلے
تدریس کے فرائض
آیت الله مرعشی نجفی، حضرت آیت الله حائری کے حکم سے تدریس میں مشغول هوئے، اور جوان طلاب کے لئے ادبیات عرب، منطق اور اصول و فقه کی تدریس فرمائی
آيت الله العظمى سید شهاب الدین مرعشى نجفى ( حصّہ دوّم )
آیت الله مرعشی نجفی نے نجف، کربلا، کاظمین، سامرا، تهران اور قم میں سو سے زیاده اساتید کے سامنے زانوئے ادب ته کئے اور اُن کے علم و تقوی سے فیض حاصل کیا
آيت الله العظمى سید شهاب الدین مرعشى نجفى
موصوف سن 1315 هجری قمری میں شهر نجف میں پیدا هوئے، آپ کا نام شهاب الدین رکھا گیا، موصوف کے والد گرامی آیت الله سید شمس الدین محمود مرعشی (متولد 1279 و متوفی 1338 هجری قمری) نجف اشرف میں علوم اسلامی کے مدرس اور فقیه تھے
مدرس کے حالات زندگی
آیت اللہ سید حسن مدرس 1287ھ ق میں صوبہ اصفہان کے ضلع اردستان میں پیدا ہوئے۔ چھ سال کی عمر میں تھے اپنے دادا (میر عبدالباقی) کے ساتھ جو ایک مولوی تھے قشمہ میں چلے گئے اور 8 سال وہیں رہے۔ ان کی ابتدائی تعلیم وہیں ہوئی۔ اس کے بعد تعلیم کےلیے اصفہان چلے گئے
شیخ فضل اللہ نوری کی زندگی پر ایک مختصر نظر
شیخ فضل اللہ ایرانی تاریخ کے ایک عظیم مذھبی رہنما تھے جو ایران کے صوبہ مازندران کے ضلع نور میں سن 1259 ہجری میں پیدا ہوۓ ۔ ان کے والد، ملا عباس کحوری، اپنے دور کے مشہور علماء میں سے تھے۔ بچپن کا زمانہ گزرنے کے بعد شیخ نے دینی تعلیم کی طرف متوجہ ہوئے۔
آيت اللہ احمد جنّتي کي عظيم شخصيت
تحصیل علم کے دوران آیت اللہ جنتی اپنے دور کے فضلا مثلا شهيد سعيدي، شيخ محسن حرمپناهي، شهيد مفتح، سيد كرامتالله ملك حسينی، شيخ ابوالقاسم خزعلی و شيخ محمد علي موحدي كرماني کے ساتھ مذھبی بحث کیا کرتے
آيت اللہ احمد جنّتي
آیت اللہ احمد جنّتی 3 اسفند ( ایرانی مہینہ ) سن 1305 ہجری شمسی کو اصفہان سے تین کلومیٹر مغرب میں واقع ایک گاؤں لادان میں پیدا ہوۓ ۔
شيخ مفيد کا وظيفہ انجام دينا
شیخ مفید نے خود کو مباحثہ و مناظرہ کے لئے وقف کر رکھا تھا اور مختلف مناظرے دوسرے تمام ادیان و مذاہب کے علماء سے انجام دیتے تھے
امير المۆمنين حضرت علي (ع) شيخ مفيد کے مقتديٰ
شیخ مفید اس صفت کے مالک تھے کہ لوگوں کے اعتماد کو اپنے اعمال و اخلاق سے متاٴثر کرلیں ، یہاں تک کہ دوست و دشمن سبھی آپ کی تعریف و تحسین کرتے تھے ، یہ فضیلت آپ کو معصومین علیہم السلام کی اقتدا سے حاصل ہوئی تھی ۔
حضرت امام زمانہ (عج) کي نظر ميں شيخ مفيد کا مرتبہ
شیخ مفید کا مرتبہ و منزلت اس حد تک بلند ہے کہ حضرت ولی عصر (عج) آپ کی وفات پر مرثیہ پڑھتے ہیں :
شيخ مفيد کون ہيں ؟
شیخ مفید ایک عام جوان تھے کہ آپ کے والد بزرگوار تل عکبری میں ( جو کہ بغداد سے دس فرسخ کے فاصلہ پر واقع ہے ) درس دیتے ، اور اسی وجہ سے آپ کو لوگ ” ابن المعلم “ کہتے تھے
شيخ مفيد کا مرتبہ
حضرت امام زمانہ (عج) نے غیبت صغریٰ کے زمانے میں اسی طرح غیبت کبریٰ میں بھی بہت سے خطوط و توقیعات شیعوں اور بزرگان شیعہ کے لئے تحریر فرمائی ہیں ، اسی طرح حضرت (عج) اپنے نمائندوں کو خطوط تحریر فرماتے تھے
حضرت امام زمانہ (عج) کا خط شيخ مفيد کے نام
جیسا کہ احتجاج میں مرحوم طبرسی نے نقل کیا ہے کہ ماہ صفر ۴۱۰ ھ ق میں شیخ مفید ایک خط امام زمانہ (عج) کی جانب سے دریافت کرتے ہیں کہ جس کا ایک حصہ یہ ہے
شيخ مفيد کا سچا خواب
شیخ مفید نے خواب دیکھا کہ آپ بغداد کی مسجدِ کرخ میں بیٹھے ہیں کہ اتنے میں سیدہ فاطمةالزھراء سلام اللہ علیہا امام حسن اور امام حسین علیہما السلام کے ہاتھ پکڑ کر مسجد میں تشریف فرما ہوئیں
عوام کے بڑے علماء سے شيخ مفيد کے مناظرے
اس دور میں بغداد شھر علم و ادب کا مرکز مانا جاتا تھا جہاں مختلف فقہ کے ناطق آباد تھے ۔
شيخ مفيد کي جلاوطني اور گرفتاري
مختصر طور پر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اس دور میں شیعوں کو حاصل ہونے والی آزادی زیادہ پائیدار نہ تھی کیونکہ عضدالدولہ کے دور میں اور اس کے دور حکومت کے بعد شیعہ و سنی فسادات کی وجہ سے متعدد بار شیخ مفید کو گرفتار کیا گیا اور بعد میں جلاوطن کر دیا گیا ۔
حضرت شيخ مفيد کے اساتذہ اور شاگرد
ایک بڑے محدث جناب حاجی مرزا حسین نوری نے اپنی ایک کتاب خاتمه مستدرك الوسایل میں شیخ مفید کے تقریبا پچاس اساتذہ کا ذکر کیا ہے اور نئی چھپنے والی کتاب کے مقدمہ میں یہ تعداد 59 تک پہنچی ہے ۔
شيخ مفيد کي تأليفات
حضرت شیخ مفید اپنے زمانے کے ایک ذہین ، فطین اور قابل عالم تھے اور ان کی قابلیت کے چرچے خاص و عام کی زبان سے سنے جا سکتے تھے ۔
شيخ مفيد شيعہ دانشمندوں کي نظر ميں
شیخ الطایفه نے اپنی تصانیف میں شیخ مفید کی عظمت کا ذکر کیا ہے ۔ اپنی ایک تصنیف میں لکھتے ہیں کہ محمد بن محمد بن نعمان ایک عظیم اور قابل اعتبار دانشمند ہیں
شيخ مفيد سے پہلے شيعوں کي حالت
اس عظیم شخصیت کو بہتر طور پر جاننے کے لیۓ ضروری ہے کہ ہم پہلے یہ جاننے کی کوشش کریں کہ شیخ مفید کا دور شروع ہونے سے پہلے اھل تشیع لوگوں کی عام حالت کیا تھی
شيعوں کا ايک عظيم ستارہ
ہمارے شیعہ معاشرے میں بہت سارے عظیم مفکر اور صاحب علم لوگ گزرے ہیں جو آج بھی ہمارے لیۓ سرمایۂ افتخار ہیں
محمد ضياء الدين عبد اللہ بن احمد بن البيطار المالقي الاندلسي
، وہ طبیب اور پودوں یعنی نباتاتی عالم تھے، عرب کے ہاں وہ علمِ نبات (پودوں کا علم) کے سب سے مشہور عالم سمجھے جاتے ہیں
انيس المختار بن الحسن بن عبدون بن سعدون بن بطلان
ان کا پورا نام انیس المختار بن الحسن بن عبدون بن سعدون بن بطلان ہے، اہلِ بغداد کے مشہور طبیب گزرے ہیں، ابی الفرج بن الطیب کے شاگرد تھے اور مشہور طبیب ابا الحسن ثابت بن ابراہیم بن زہرون الحرانی کے ساتھ رہے
ابو العباس احمد بن محمد بن عثمان الازدي المراکشي
ان کا پورا نام ابو العباس احمد بن محمد بن عثمان الازدی المراکشی ہے، ابن البناء کے نام سے مشہور ہوئے کیونکہ ان کے والد بناء (تعمیراتی کام کرنے والا) تھے،
موفق الدين ابو العباس احمد بن سديد الدين القاسم
ان کا پورا نام موفق الدین ابو العباس احمد بن سدید الدین القاسم ہے، ان کا تعلق طب میں مشہور ایک خاندان سے تھا
اھل معنويت و معرفت
وہ دوران جوانی سے ہی تقوی کرنے والے انسان تھے اور اھل معرفت افراد کی نشستوں میں شرکت کیا کرتے تھے ۔
ايک عظيم اور گمنام مفسر کا تعارف
ہم اپنی اس تحریر میں جس عظیم مفسر کے حالات زندگی بیان کرنے جا رہے ہیں وہ ایک گمنام ھستی ہیں ۔
تحریف قرآن اور صحابہ کے متعلق شیعہ علماء کے نظریات
معاشرے کی اخلاقی سربلندی اور ترقی میں شیعی علماء کا کردار بے مثال رہا ہے اور ان کے اس کردار کو دیگر اسلامی مذاہب کے علماء کے کردار سے مقایسہ نہیں کیا جا سکتا ہے
تحریف قرآن اور صحابہ کے متعلق شیعہ علماء کے نظریات ( حصّہ دوّم )
شیعہ حضرات قرآن مجید میں تحریف کے قائل نہیں ہیں ۔ ان کا عقیدہ یہ ہے کہ موجودہ قرآن وہی ہے جسے خدا نے اپنے پیغمبر پر نازل کیا ہے
قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی (تیسرا حصّہ)
علامہ عارف حسین الحسینی کے چہلم کے موقع پر حضرت امام خمینی (رح) نے پاکستانی قوم کے نام جو پیغام بھیجا وہ ہر دور کے انسانوں کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے
قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی (دوسرا حصّہ)
امام اور امّت کے درمیان عشق و محبّت کا یہ سفر ہزاروں شہیدوں کے لہو کی روشنی میں کئی زینے طے کر چکا تھا کہ 7جون 1989 ء کا وہ تاریخی دن آ گیا جس دن چشمِ ہستی نے عشق و محبت کے ایسے مناظر دیکھے جو پہلے کبھی نہ دیکھے تھے۔
قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی
انسان اپنی فہم و فراست، سوجھ بوجھ اور عقل و دانش کے مطابق ہی کسی نظریئے یا شخصیت کے بارے میں اظہارِ محبت یا نفرت کرتا ہے۔
بصیرت قائد شھید علامہ عارف حُسین الحسینی
شہید قائد نے ضیاء الحق کی آمریکی جی حضوری کی بناء پر آخری دم تک اسکی بار بار کی ملاقات کی خواہش کے باوجود اس سے ملاقات نہ کی اور کھلم کھلا اس کی اسلام دوستی کی مکارانہ سازش سے لوگوں کو آگاہ کرتے رہے آخر کار حکومت نے اعلان کر دیا ہے
تحریف قرآن اور صحابہ کے متعلق شیعہ علماء کے نظریات ( حصّہ دوّم )
ہرگز نہیں ! شیعہ حضرات قرآن مجید میں تحریف کے قائل نہیں ہیں ۔ ان کا عقیدہ یہ ہے کہ موجودہ قرآن وہی ہے جسے خدا نے اپنے پیغمبر پر نازل کیا ہے ۔
تحریف قرآن اور صحابہ کے متعلق شیعہ علماء کے نظریات
معاشرے کی اخلاقی سربلندی اور ترقی میں شیعی علماء کا کردار بے مثال رہا ہے اور ان کے اس کردار کو دیگر اسلامی مذاہب کے علماء کے کردار سے مقایسہ نہیں کیا جا سکتا ہے ۔
معاشرے کی اصلاح میں شیعہ علماء کا کردار
اسلامی معاشرہ میں دینی علماء کا درجہ و مرتبہ بہت اعلی ہے ۔ ہمارے معاشرے میں دینی علماء کو خاص طور سے بڑی فضیلت حاصل رہی ہے
علامہ طبرسی فقاہت كی منزل میں
علم فقہ جو كتاب و سنت، اجماع و عقل جیسے مدارك سے احكام كے استنباط كے فن كا نام ھے شیخ كے ان ایسے دقیق علوم میں سے تھے جن میں آپ صاحب نظر تھے ۔
1
2
3
4
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن