صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
بدھ 11 دسمبر 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
اردو ادب و ثقافت
>
اردو ادب و تہذیب
1
2
3
4
دل میں بس جانے والے 15 مقامات دوسرا حصہ
دنیا میں شہر رومان کسی جگہ کو کہا جاتا ہے تو وہ پیرس ہی ہے۔ روشنیوں کا یہ شہر اپنے مشہور زمانہ ایفل ٹاور کی وجہ سے جانا جاتا ہے اور اس مینار کے اوپری حصے سے شہر کا نظارہ کسی بھی ششدر کرنے کے ثابت ہوتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ شہر کسی بھی سیاح کو مایوس نہیں ک
دل میں بس جانے والے 15 مقامات پہلا حصہ
گھومنے پھرنے کا دل کس کا نہیں کرتا اور اکثر اس کے لیے لوگ مختلف خوبصورت مقامات کا رخ بھی کرتے ہیں۔
میڈیا میں اردو زبان کا غلط استعمال (تیسرا حصہ)
پاکستان کے مقابلے میں بھارت کا معاشرہ زیادہ انگریزی زدہ ہے، مگر بھارتی ہندی چینلوں پر کثرت سے سنسکرت کے الفاظ استعمال ہوتے ہیں اور ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ انگریزی اور بالخصوص اردو کے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتیں۔
میڈیا میں اردو زبان کا غلط استعمال (دوسرا حصہ)
لیکن انتہائی افسوس ناک بات یہ ہے کہ پاکستان دنیا کی شاید وہ واحد قوم ہے جو اپنی قومی زبان کے اصول و قواعد یعنی گرامر ہی تبدیل کرنے پر آمادہ نظر آتی ہے۔ اس حوالے سے چند جملے بطورِ مثال پیش خدمت ہیں، جیسے آپ کیا کرتے ہو، آپ جاؤ گے، آپ چائے پیو گے یعنی
میڈیا میں اردو زبان کا غلط استعمال (پہلا حصہ)
یہ حقیقت روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ اردو زبان کو پاکستان کی قومی زبان ہونے کے باوجود ملک میں وہ مقام حاصل نہ ہوسکا جو ہونا چاہیے تھا لیکن اس کے برعکس زبانِ غیر ہونے کے باوجود انگریزی ملک میں راج کررہی ہے۔
8 سائنس فکشن خیالات جو زمین پر ڈھا سکتے ہیں قیامت حصہ آخر
مائیکل کریکٹون کے 1969 میں شائع ہونے والے ناول پر 1971 میں ایک فلم دی اینڈرومیڈا اسٹرین تیار کی گئی اور 2008 میں ایک ٹی وی سیریز بھی نشر ہوئی، جس کی کہانی میں دکھایا گیا تھا کہ ایک سیٹلائٹ ایری زونا کے قریب ایک چھوٹے قصبے میں گرتا ہے جس سے ایسے جرثومے تیز
حیدرآباد کے دستکار جوگی
وہ سڑک، جو فاطمہ جناح روڈ، جو کہ پہلے گدو بندر روڈ کہلاتی تھی، اور اب ٹھنڈی سڑک کے نام سے مشہور ہے، سے حیدرآباد پریس کلب کے درمیان موجود ہے، وہاں ایک پوری دنیا آباد ہے۔
آٹھ سائنس فکشن خیالات جو زمین پر ڈھا سکتے ہیں قیامت دوسرا حصہ
دیز فائنل آورز نامی ایک آسٹریلین فلم میں دکھایا گیا تھا کہ ایک دمدار ستارہ شمالی بحر اوقیانوس میں زمین سے ٹکراتا ہے جس کے نتیجے میں دنیا میں زمینی سطح سے تہہ تک یعنی اوپر سے نیچے تک شدید آگ بھڑک اٹھتی ہے جس کے دوران زمین کے رہائشی اپنی زندگی کے آخری گھنٹے
آٹھ سائنس فکشن خیالات جو زمین پر ڈھا سکتے ہیں قیامت پہلا حصه
دیز فائنل آورز نامی ایک آسٹریلین فلم میں دکھایا گیا تھا کہ ایک دمدار ستارہ شمالی بحر اوقیانوس میں زمین سے ٹکراتا ہے جس کے نتیجے میں دنیا میں زمینی سطح سے تہہ تک یعنی اوپر سے نیچے تک شدید آگ بھڑک اٹھتی ہے جس کے دوران زمین کے رہائشی اپنی زندگی کے آخری گھنٹے
بلوچستان اور اسٹیج ڈراما کا ساتھ حصہ دوم
تھیٹر کے فروغ، ثقافتی تنظیموں، ڈراما ایسوسی ایشن، گورنمنٹ انٹر کالج، انڈین ڈرامیٹک کلب
بلوچستان اور اسٹیج ڈراما کا ساتھ حصہ اول
پاکستان میں ہر سال سینکڑوں کتابیں شائع ہوتی ہیں، جن میں سے کئی کتابوں کا تذکرہ بھی سننے کو نہیں ملتا۔ ان گمنام کتابوں میں سے بہت ساری کتابیں اعلیٰ اور معیاری تحقیق کا نمونہ ہوتی ہیں۔ ایسی ہی ایک کتاب کا نام ”بلوچستان میں اسٹیج ڈرامے کی روایت“ ہے، جس کو نی
اردو ادب میں مرثیہ نگاری ( حصّہ دوازدھم )
مدراس کا مغل گورنر سعادت علی خان دکنی زبان میں مرثیہ لکھتا تھا انور خان صوبیدار کرناٹک کے زمانہ میں ولی‘ سرور‘ مثنوی میں مرثیہ کہتے تھے
اردو ادب میں مرثیہ نگاری ( حصّہ یازدھم )
اب آصف شاہی حکومت قائم ہوئی اس کی بنیاد رکھنے والا نواب قمرالدین خان‘ نظام الملک تھا جو سادات بارہہ سے دشمنی میں خصوصاً بدنام تھا
اردو ادب میں مرثیہ نگاری ( حصّہ دھم )
لکھنو پہنچ کر مرثیے میں رسومات اور تہذیبی مظاہر کی تصویر کشی نے زیادہ جگہ بنائی ۔ نفاست پسندی نے اپنا حسن دکھایا اور تہدیبی افکار کی سطح بلند ہوئی
اردو ادب میں مرثیہ نگاری ( حصّہ نہم
ہر ادب پارے کی تفہیم و تحسین اس کے متقضی ہے کہ قاری اس کے سماجی منظر نامے ،اس دور کے علائم ،رسم و رواج کی صورتوں ،ادبی تھیوری
اردو ادب میں مرثیہ نگاری ( حصّہ ہشتم )
اردو شاعری کے تہذیبی مزاج ،اس کی جمالیاتی قدروں کی تہہ داری اور فنی رچاؤ کی تفہیم کا سلسلہ ثقافتی روابط اور عمرانی رشتوں سے جا ملتا ہے
اردو ادب میں مرثیہ نگاری ( حصّہ ہفتم )
ادب میں تخلیق کا عمل پیچیدہ اور تہہ در تہہ محرکات اور ایسے گونا گوں عوامل کا نتیجہ ہوتا ہے جن کے انسلاکات کا تجزیہ آسان نہیں
اردو ادب میں مرثیہ نگاری ( حصّہ ششم )
البتہ محقیقین جوش کے ساتھ نجم آفندی کی ادبی خدمات کے بھی معترف ہیں کہ انہوں نے بھی مرثیے کے روایتی خدوخال کو جدید اسلوب میں ڈھالنے میں اہم کردار ادا کیا ہے
اردو ادب میں مرثیہ نگاری ( حصّہ پنجم )
اس وقت بھی مرثیہ نگاری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے اور اس مقدس مشن کے لیۓ آج بھی آل پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کرنے والے شعراء حضرات اس پہلو پر اپنی کاوشوں میں مصروف نظر آتے ہیں
اردو ادب میں مرثیہ نگاری ( حصّہ چہارم )
اردو میں بہت سارے شعراء حضرات نے مرثیہ نگاری میں اپنا نام کمایا ۔ میر انیس اور مرزا دبیر کے مطالعے کے بعد اندازہ ہوتا ہے
اردو ادب میں مرثیہ نگاری ( حصّہ سوّم )
اردو میں جب مرثیہ نگاری کی ابتداء ہوئی تو اس کے مقاصد بھی تھے ۔ اردو زبان میں مرثیہ نگاری کا ایک مقصد دینی اخلاقی اقدار کا فروغ تھا ۔ ہم اس کو مختصراً یوں بھی کہہ سکتے ہیں
اردو ادب میں مرثیہ نگاری ( حصّہ دوّم )
اہل ذوق یہ اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اردو ادب کی ایک اپنی دنیا ہے اور اس کی وسعت کے بارے میں بھی کسی کو شک و شبہ نہیں ہے
اردو ادب میں مرثیہ نگاری
لفظ مرثیہ خود عربی کلمہ رثا سے ماخوذ ہے جس کا لغوی مطلب میت پر رونا ہے اور ادبی اصطلاح میں جو اردو زبان میں بالخصوص رائج ہے مرثیہ سے مراد وہ صنفِ شعر ہے
کشمیر کی زبان و ثقافت
کشمیر کی زبان جو کشمیری کہلاتی ہے، ایک پراکرتی بولی ہے جو آریایوں کی آمد سے پہلے وادی کشمیر میں بولی جاتی تھی۔ ہر زبان کی طرح کشمیری ادب کی ابتدا لوک گیتوں سے ہوئی۔ان لوک گیتوں میں مختلف دیوی دیوتاؤں کی برتری، قلب و روح کی طہارت پر زور دینے کے علاوہ چشمہ
کشمیر کے تاریخی حصّے پر نظر
سن1586ء میں شہنشاہ مغلیہ جلال الدین اکبر نے جموں کشمیر کو سلطنت مغلیہ میں شامل کر لیا۔سن1757ء میں احمد شاہ درّانی نے جموں کشمیر کو فتح کرکے افغانستان میں شامل کر لیا ۔ مگر مرکز سے دور ہونے کی وجہ سے جموں کشمیر میں آہستہ آہستہ انتظامی ڈھانچہ کمزور پڑ گیا
جنت نظیر وادی کشمیر
کشمیر پاکستان اور بھارت کے سنگم پر واقع ایک جنت نظیر خطہ، جو جغرافیائی لحاظ سے ہمالیہ اور پیر پنجال کے پہاڑی سلسلوں کے درمیان، سطح سمندر سے پانچ سے چھ ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ کشمیر کے حسن و جمال، قدرتی مناظر اور دلکش ذخائر کی مثال دنیا کے کسی گوشے
مشتاق احمد يوسفي کی طنز نگاری
یوسفی طنز و مزاح میں حدفاصل قائم نہیں کرتے بلکہ طنز میں مزاح، اس طرح شامل کرتے ہیں کہ دونوں کو الگ الگ کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
مشتاق احمد يوسفي
مشتاق احمد یوسفی 14 اگست 1923ء، ٹونک میں پیدا ہوئے۔ مشتاق، مسلم کمرشل بنک کے شعبے سے، 1962ء میں، عملی زندگی کا آغاز کیا اور ایم- اے فلاسفی اور ایل- ایل- بی تک تعلیم پائی۔ یوسفی نے جےپور، آگرہ اور علی گڑھ میں تعلیم پائی۔
غبار خاطر کي اہميت
مولانا مرحوم کے حالات ، بالخصوص ابتدائی زمانے کے، اتنی شرح و بسط سے کسی اور جگه نہیں ملتے
غبار خاطر کيوں لکهي گئي ہوئي ؟
ہندوستان پر انگریزوں کے سیاسی اقدار کے خلاف ، پچاس ساله جد وجہد کا نقطه عروج ایک تحریک تها جو ( ہندوستان چهوڑدو ) کہا گیا ہے .
غبار خاطر
مولانا ابوالکلام آزاد بنیادی طور پر مفکر ہیں جیسا که انہوں نے خود کسی جگه لکها ہے جوکچھ اسلاف چهوڑ گئے تهے وه انہوں نے ورثے میں پایا اور اس کے حصول اور محفوظ رکهتے میں انہوں نے کوتاہی نہیں کی اور جدید کی تلاش اور جستجو کے لیے انہوں نے اپنی راه خود بنالی
طنز و مزاح کا دوسرا اور تيسرا دور
غالب کی دیگر اردو نثری تصانیف: “لطائف غیب”(1865ء)، “تیغتیز”(1867ء)، “سوالاتعبدالکریم”(1865ء)۔ ان میں کہیں کہیں مزاح کی جھلکیاں ملتی ہیں۔
طنز و مزاح
مزاح (homer) کی تعریف: کسی عمل، خیال، صورتحال، واقعے، لفظ یا جملے کے خندہآور پہلوؤں کو دریافت کرنا، سمجھنا اور ان سے محظوظ ہونا۔
رپورٹ اور رپورتاژ ميں بڑا فرق ہوتا ہے
رپورٹ اور رپورتاژ میں سب سے بڑا فرق یہ ہوتا ہے کہ رپورٹ میں پیش کئے جانے والے واقعات لکھنےوالے کے نقطۂنظر اور اس کی راۓ کے بغیر ہوتے ہیں ،جب کہ رپورتاژ میں مصنّف کے تخيّل کو بڑا عمل دخل ہوتا ہے ۔
رپورتاژ
رپورتاژ فرانسیسی کا لفظ ہے ۔انگریزی زبان میں اس کے لۓ رپورٹ کا لفظ استعمال ہوتا ہے ۔
اردو ادب آپ بيتي سے تہي دامن نہيں
انگریزی ادب میں آپ بیتیوں کا ایک وسیع ذخیرہ موجود ہے۔ اردو ادب آپ بیتی سے تہی دامن تو نہیں مگر اچھی آپ بیتیوں کی تعداد کچھ زیادہ نہیں۔
ايک مورخ آپ بيتي کے ذريعے ايک خاص ماحول کو زيادہ بہتر طور پر سمجھ سکتا ہے
ایک مورخ آپ بیتی کے ذریعے ایک خاص ماحول کو زیادہ بہتر طور پر سمجھ سکتا ہے۔ ایک سوانح نگار کے لئے آپ بیتی سب سے قیمتی اور مستند لوازم (matter) کی حیثیت رکھتی ہے جس کے ذریعے وہ کسی شخص کی داخلی کیفیات اور اس کی شخصیت کی مختلف تہوں تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔
آپ بيتي کي مختلف شکليں
سفرنامہ: جس میں کسی خاص سفری مواد اور سفر کے دوران میں پیش آنے والے واقعات کو بیان کیا جائے۔
آپ بيتي
اپنی زندگی کے احوال و واقعات کابیان آپ بیتی کہلاتا ہے۔ اسے خودنوشت (autobiography) بھی کہہ سکتے ہیں۔
حج نامے
نواب صدیق حسن خان کا سفرنامہ رحلت الصدیق الی بیت العقیق جو 1867ء کے سفر حج کے واقعات کی روداد ہے اردو زبان و ادب کا پہلا حج نامہ تسلیم کی جاتی ہے۔
سياحت نامہ
نواب کریم خان 1839 بہادرشاہ ظفر کے سفیر کی حیثیت لندن گئے۔ سیاحت نامہ اسی دوران کی یادگار ہے۔
عجائب فرنگ (تاريخ يوسفي)
اردو سفرناموں میں اب تک یوسف خان کمبل پوش کا سفرنامہ عجائب فرنگ (تاریخ یوسفی) قدیم ترین شمار ہوتا ہے۔
اردو سفرنامے کي اولين روايت
اردو سفرنامے کی اولین روایت بالواسطہ طور پر فورٹ ولیم کالج کے مصنفین نے قائم کی۔
اردو سفرنامے کي ابتدا
میرزا ابوطالب خان نے جو عوام میں لندنی مشہور ہوئے۔ 1799ء میں لندن کا سفر اختیار کیا اور 1801ء میں ہندوستان واپس آئے۔
سفرنامہ کي تيکنيکي صورتيں
سفرنامہ کی تیسری تیکنیکی صورت ان سفرناموں میں ملتی ہے جو سفر کے بعد لکھے جاتے ہیں ایسے سفرناموں کے مصنف دوران سفر اپنا زیادہ وقت ماحول کے مشاہدے میں گزارتے ہیں
سفرنامہ کيسي صنف ادب ہے؟
سفرنامہ ایک ایسی صنف ادب ہے جس میں مشاہدے کی قوت سب سے زیادہ رو بہ عمل آتی ہے۔
سفرنامہ
سفر نامہ، سفر کے تاثرات، حالات اور کوائف پر مشتمل ہوتا ہے فنی طور پر سفرنامہ بیانیہ ہے جو سفرنامہ نگار سفر کے دوران یا اختتام سفر پر اپنے مشاہدات، کیفیات اور اکثر اوقات قلبی واردات سے مرتب کرتا ہے۔
ابن الوقت کا ايک بڑا عيب
ابن الوقت کا ایک بڑا عیب جو ان کے اکثر ناولوں میں ہے یہ ہے کہ ان کے کردار بولتے بہت ہیں ۔ وہ باتیں کم کرتے ہیں ، تقریریں زیادہ کرتے ہیں ۔
توبتہ النصوح
توبتہ النصوح میں نذیر احمد نے انسانی فطرت (مردوں کی عورتوں کی نہیں) سے واقفیت کا ایک غیر فانی ثبوت پیش کیا ہے۔
نذير احمد کے قصے
وہ ایک اعلی درجہ کے زبان دان، مترجم، مقرر اور عالم تھے اور ان کی دینی تصانیف اور قانونی کتابوں کے ترجموں کی بڑی اہمیت ہے لیکن لوگ انہیں سب سے زیادہ ایک قصہ نویس کی حیثیت سے جانتے ہیں۔
1
2
3
4
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن