• صارفین کی تعداد :
  • 4350
  • 5/2/2009
  • تاريخ :

لکھتا ہوں کہ شاید کوئی افکار بدل دے

لکھنا

لکھتا ہوں کہ شاید کوئی افکار بدل دے
زندہ ہوں کہ شاید کوئی انکار بدل دے

 

حالات بدلنے میں جو دن رات لگا ہے

وہ آ کہ مری سوچ  کے آثار بدل دے

 

کہتا ہے کہ میرا ہے مگر ساتھ کسی کے

پیار بدلنے سے تو اقرار بدل دے

 

سر مجھ سے وہ مانگے وہ مری جاں  تو مانگے

پر مجھ سے وہ کہتا ہے کہ تو یار بدل دے

 

وہ کام جفاؤں کے کہاں چھوڑ سکے گا

شاید کہ کسی روز وہ اوزار بدل دے

 

خاموش کھڑا ہوں کہ سبھی چیخ رہے ہیں

چیخا تھا کہ شاید کوئی اوتار بدل دے

 

ہے آخری تنبیہہ تجھے اہل صفا کی !

اے شیخ تو اس بار سر دار بدل دے

 

شاعر کا نام : ڈاکٹر کاشف سلطان

کتاب کا نام : محبت بانجھ رشتہ ہے

پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان


متعلقہ  تحریریں:

حوس پرست ہوں اتنا کہ سانس لیتا ہوں

رات بھر اکیلا تھا اور دن نکلتے ہی