• صارفین کی تعداد :
  • 2735
  • 4/14/2009
  • تاريخ :

عراق و فلسطین اور  اسلامی دنیا

لڑائی

عراق و فلسطین کے بحران  پوری دنیا کے سامنے ہیں ۔  سب کو معلوم ہے کہ عراق اور فلسطین پر غیر ملکی طاقتیں   قابض ہیں۔  گرچہ ان ملکوں پر قابض طاقتوں کی حکمت عملی میں فرق ہے لیکن ان کا ھدف ایک ہے ۔

اسرائیل و امریکہ دونوں فلسطین و عراق کی مظلوم قوموں پر بے پناہ ظلم و ستم ڈھا رہی ہیں ان کے ظالمانہ قبضے سے نجات حاصل کرنا عراق و فلسطین کے عوام کا قانونی حق ہے بلکہ ان کا شرعی فریضہ بھی ہے۔

    یاد رہے فلسطین پر اسی وقت سامراج کا قبضہ ہوا جب اسلامی حکومت کمزور اور بے اثر ہو گئی تھی اس موقع پر سامراج نے فلسطین سمیت دیگر اسلامی ملکوں پر بھی پنجے گاڑنا شروع کردیے تھے ،سب سے پہلے سامراج نے اسلامی بیداری کا خاتمہ کیا اس کے بعد مسلم حکومتوں کو سکیولریزم ،نیشنلیزم ،سوشیلزم اور قبائلی تعصب کی طرف مائل کیا ، جب اکثر اسلامی ممالک ان ہتھکنڈوں کا  شکار ہوگۓ تو اسلام بھی اقتدار سے ھٹتا گیا اور نیشنلسٹ،سوشلسٹ،سکیولار ،کیپٹلسٹ،قبائلی اور نہ جانے کیسی کیسی حکومتیں برسر اقتدار آ گئیں۔

    عراق کی صورت حال پر امت اسلامیہ کو ہر طرح سے غور و فکر کرنا چاہیۓاور عبرت حاصل کرنا چاہیۓ۔

مغرب کی سازشوں سے جب عالم اسلام میں سکیولر اور قوم پرست حکومتوں کا جال بچھ گیا تو عراق وہ پہلا پٹھو ملک تھا جس پر مغرب کا عتاب ٹوٹا اور مغربی آقاؤں نے اسے ایسا سبق سکھایا کہ وہ دوسروں کے لۓ عبرت بن گیا امریکہ کی سربراہی میں مغربی سامراج نے صدام کو اس وجھ سے کیفر کردار تک پہنچایا کہ وہ اپنے آقاؤں کے منشاء کے مطابق اپنے مشرقی ھمسایہ ملک ایران اور خود عراق میں اسلام کو شکست دینے میں ناکام رہا یہ بات اس حقیقت کی نشاندہی کرتی ہے کہ قوم پرستی اور سکیولریزم جو اپنی تمام تر طاقت کے ساتھ مسلمانوں کے مقابل آ کھڑا ہوا تھا خود مضمحل اور تفرقہ کا شکار ہو کر نابودی کی کھائي میں جا گرا۔

 

    اسلام کو نقصان پہنچانے میں مغرب کی کسمپرسی صاف واضح ہے یعنی مغربی حکومتوں کی فوجیں اور انٹلیجنس ایجنسیاں جو پوری طرح سے صیہونیت کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں اسلام و مسلمیں کے خلاف سرگرم عمل ہیں اور خود دھشت گردانہ کاروائياں کرکے ان کا الزام مسلمانوں پر لگا رہی ہیں۔

امریکہ اور اسرائیل عراق و فلسطین میں بد تریں مظالم ڈھارہے ہیں جنہیں ہم کفر و شرک اور ظلم کا بد ترین نمونہ قراردے سکتے ہیں لھذاوہ لوگ جو خود کو خدا و رسول کا پیرو اور مومن کہتے ہیں کس طرح امریکی ہتھیاروں کو اپنا محافظ سمجھتے ہیں اور صیہونی جنگی ماہرین کے ساتھ میٹینگیں کرتے ہیں بے شک یہ اقدامات اسلام و مسلمین کے ساتھ کھلی دشمنی ہے۔

    اس وقت مسلمانوں کو جس چیز سے سب سے زیادہ خطرہ ہے وہ ان کا مختلف گروہوں میں بٹنا ہے یہ ایک طرح کی مذھبی قبائلی زندگی ہے ۔ کوئی سنی قبیلہ سے تعلق رکھتا ہے تو کوئی شیعہ قبیلہ سے اور کوئی کسی اور قبیلہ سے اس طرح ساری امت مختلف دھڑوں میں تقسیم ہوچکی ہے۔ تزلزل اور فکری ثبات کے فقدان نے ہمیں اس مقام پر پہنچایا ہے کہ ہم ایک دوسرے کے خلاف شدید تعصب کا شکار ہو چکے ہیں ۔

    ہمیں امید ہے کہ مسلمان قرآن سے متمسک ہو کر حقائق کو سمجھ کر ایک ہونے کی کوشش کریں گے کیونکہ یقینا خدا اس کی ضرور مدد کرتا ہے جو دین خدا کی مدد کرتا ہے.

تحریر :  محمدعاصی ( تقریب ڈاٹ آئی آر)