• صارفین کی تعداد :
  • 17319
  • 1/19/2009
  • تاريخ :

مزاحیہ ایس ایم ایس

laugh

 عاشق کا حال

میرے عاشق کا حال مت پوچھو
سر کے بل مجھ سے ملنے آتا ہے
جب ملا تھا تو تھا کروڑ پتی
ریڑھی پتی کی اب لگاتا ہے


ان کے آنے کی

ان کے آنے کی بات کرتے ہو
دل جلانے کی بات کرتے ہو
ہم نے صبح سے منہ نہیں دھویا
تم نہانے کی بات کرتے ہو


ان کے بغیر

ان کے بغیر زندگی کی خوشیاں ادھوری ہیں
بڑے لوگوں کے لیے چمچے ضروری ہیں


چمچے

جن لوگوں کے دو چار چمچے نہیں ہوتے
دنیا میں ان لوگوں کے چرچے نہیں ہوتے


چمچے اور لوٹے

چمچوں اور لوٹوں کے کوئی اصول نہیں ہوتے
اسی لیے تو یہ عوام میں مقبول نہیں ہوتے


بش کے منہ پہ جوتا

سکوں چھینا تھا لوگوں کا نہ تم بھی چین پاؤ گے
مسلمانوں کے ہر گھر سے یونہی بش جوتےکھاؤ گے
حساب اپنی تباہی کا یہ دنیا تم سے لے لیگی
بتا پھر لعنتی چہرہ کہاں کس سے چھپاؤ گے


قیامت

کبھی کبھی لیٹ کر سوچتا ہوں فراز
اگر بیٹھ کر سوچ لوں تو کون سی قیامت آ جائے گی
زندگی  کے خانے میں
کچھ نہیں زندگی کے خانے میں
عمر گزری فقط نہانے میں


چار دانت

کیا ہوا جو سامنے کے چار دانت ٹوٹ گئے
کبھی کھل کر بھی مسکرایا کرو


محبت میں

 

محبت میں یہ حالت ہے اس مرجانے کی
بھوکا سو جاتا ہے طلب نہیں رہتی کھانے کی


تیری خاطر

تیری خاطر ساری دنیا کو چھوڑا میں نے
اب کہتی ہو کوئی ضرورت نہیں یہاں آنے کی


بدنامی

اس کے ہونٹوں پہ میرا نام نہیں ہے
اسی لیے یہ بندہ بدنام نہیں ہے


غزل

میں اپنی غزلوں کو سجاتا ہوں ایسے کرینے سے
کوئی گنجا بھی بالوں کو ایسے رنگ نہیں کرتا


اظہار

سوچتا ہوں کسی ہم عمر سے اظہار کر ہی دوں
کسی کا کیا جائے گا ذرا قسمت آزمانے میں


قسطیں

جس دوست کا بچپن میں مال کھایا تھا
اب مصروف ہوں قسطیں چکانے میں


حسینوں کی  جان

جس خوش نصیب کو بنگلہ گاڑی میسر ہوں
ایسا نوجوان حسینوں کی جان ہوتا ہے


 دوستی

ہم تو سچے دل سے دوستی کرتے ہیں
مگر دوست ہم سے بے وفائی کرتے رہتے ہیں


مہنگائی

روز ملنے کی فرمائش نہ کر
اب کرایہ بہت بڑھ گیا ہے
پہلے خوابوں میں ملنا تھا آساں
اب تو ریٹ انکا بھی چڑھ گیا ہے


دوست کی مہربانی

اے دوست تو اتنی مہربانی کر دے
اپنی دولت مجھ پہ قربانی کر دے


سست رفتاری

کھا گئے مرغی کی ٹانگ دوست میرے
میں لوگوں سے ہاتھ ملانے میں رہ گیا


خرابی نظر

انور میری نظر کو یہ کس کی نظر لگی
گوبھی کا بھول مجھ کو لگتا ہے گلاب کا


شادی سے پہلے

ہاتھوں میں تھے گلاب مگر شادی سے پہلے
ہوتے تھے ہم نواب مگر شادی سے پہلے


شادی

صد شکر اب جو روکھی بھی مل جائے وقت پر
کھاتے تھے ہم کباب مگر شادی سے پہلے


سچا  پیار

جب تک لڑکا لڑکی بھاگ نہ جائیں
محلے والوں کو پیار سچا نہیں لگتا


اچھی بہو

صحن میں دوڑنے پھرنے کے ہم نہیں قائل
جو ساس ہی کو نہ پٹکے، وہ بہو کیا ہے


پیار

کچھ دن بڑی گرم جوشی ہوتی ہے پیار میں
پھر کوئی غلط فہمی کا شکار ہوتا ہے


زندگی

جس زندگی کو سمجھے تھا اپنا
وہ بھی ہمیں ادھاری ملی ہے


دہشت

ہم ایک بار جہاں رہائش پذیر ہو جائیں
گرد ونواع کے لوگ ہو کے پریشان بھاگتے ہیں


عاشق

جس نے زندگی بھر حسینوں کی ڈانٹیں سہی ہوں
ایسے عاشق کو پارٹی کی شان کہنا ہی پڑتا ہے


اجنبی لوگ

کھڑ کی سے دیکھا تو گلی میں کو ئی نہیں تھا فراز
گلی سے دیکھا تو کھڑکی میں کوئی نہیں تھا


شیطان لوگ

ایسے بھی لوگ ہماری نظر سے گزرے ہیں
جو ظاہر میں پارسا اندر سے شیطان ہوتے ہیں


بوریت

ہم ان کی باتوں پہ غور کرتے ہیں
اور وہ ہماری ہر بات اگنور کرتے ہیں
جو پوچھا ان کی بے رخی کا سبب
ڈانٹ کر بولے آپ ہمیں بور کرتے ہیں


 گستاخ سامعین

جہاں سامعین کے ہاتھوں میں انڈے ہوں
کوئی بہانہ بنا کر کھسک جایا کرو


حسین قطار میں

خوابوں میں میرے پیچھے حسینوں کی لائن لگی رہتی
یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں کنوارہ تھا


پیار سے

ہم جب پیار سے مخاطب کرتے ہیں انہیں
ہاتھ میں سینڈل منہ میں گالی یہی حسب معمول ہوتا ہے


رانگ نمبر

یہ جو ایک آنکھ بند ہے تمہاری
کسی رانگ نمبر پہ ملائی تو ہو گی


پیار میں رسوائی

جو پیار کرو گے رسوائی تو ہو گی
پولیس سے کبھی کبھار پٹائی تو ہو گی


دو بیویاں

اپنی بھی دو بیویاں ہوتی تو کتنا اچھا ہوتا
ایک سر کھانے کے لیے دوسری کان کھانے کے لیے


پاک و ہند

کرکٹ اور جنگوں کے سوا کچھ نہ دیا قوم کو

کیا بات ہے ہمارے پاکستان و ہندوستان کی