• صارفین کی تعداد :
  • 3819
  • 8/16/2008
  • تاريخ :

ایشیا کی مساجد(1)

بی بی خانم مسجد کا بیرونی منظر

بی بی خانم مسجد

ازبکستان کی مشہور تاریخی مسجد ہے جو 14 ویں صدی کے عظیم فاتح امیر تیمور نے اپنی اہلیہ سے موسوم کی تھی۔تیمور نے 1399ء میں ہندوستان کی فتح کے بعد اپنے نئے دارالحکومت سمرقند میں ایک عظیم مسجد کی تعمیر کا منصوبہ بنایا۔ اس مسجد کا گنبد 40 میٹر اور داخلی راستہ 35 میٹر بلند ہے۔

اس مسجد کی تعمیر 1399ء میں شروع اور 1404ء میں مکمل ہوئی۔ لیکن بہت کم عرصے میں تعمیر کے باعث اس کی تعمیر میں کئی تکنیکی خامیاں تھیں جس کی وجہ سے یہ زیادہ عرصے قائم نہ رہ سکی اور بالآخر 1897ء کے زلزلے میں زمین بوس ہو گئی۔

1974ء میں حکومت ازبکستان نے اس کی تعمیر نو کا آغاز کیا اور موجودہ عمارت مکمل طور پر نئی ہے جس میں قدیم تعمیر کا کوئی حصہ شامل نہیں۔

استقلال مسجد

استقلال مسجد

استقلال مسجد انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں واقع ایک مسجد ہے۔ جسے جنوب مشرقی ایشیا کی سب سے بڑی مسجد ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ یہ مسجد 1975ء میں حکومت انڈونیشیا نے تعمیر کرائی تھی۔ اس مسجد میں بیک وقت 120،000 نمازی عبادت کر سکتے ہیں۔ مسجد کے مرکزی گنبد کا قطر 45 میٹر قطر ہے۔ نماز و عبادت کے علاوہ مسجد مختلف سماجی و ثقافتی سرگرمیوں کا بھی مرکز ہے جس میں دروس، نمائشیں، مذاکرے، مباحثے اور عورتوں، نوجوانوں اور بچوں کے لیے مختلف نوعیت کے تقریبات شامل ہیں۔

سلطان عمر علی سیف الدین مسجد

عمر علی سیف الدین مسجد

سلطان عمر علی سیف الدین مسجد سلطنت برونائی کے دارالحکومت بندری سری بیگوان میں واقع شاہی مسجد ہے۔ یہ خطۂ ایشیا بحر الکاہل کی خوبصورت ترین مساجد اور ملک کے معروف سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے۔ یہ مسجد برونائی کی پہچان سمجھی جاتی ہے۔

یہ مسجد برونائی کے 28 ویں سلطان سے موسوم ہے۔ اس کی تعمیر 1958ء میں مکمل ہوئی اور یہ جدید اسلامی طرز تعمیر کا شاندار نمونہ سمجھی جاتی ہے جس پر اسلامی اور اطالوی طرز تعمیر کی گہری چھاپ ہے۔ یہ مسجد دریائے برونائی کے کناروں پر واقع ایک مصنوعی تالاب پر تعمیر کی گئی۔ مسجد سنگ مرمر کے میناروں، سنہرے گنبدوں، صحنوں اور سر سبز باغات پر مشتمل ہے۔

مسجد کا مرکزی گنبد پر خالص سونے سے کام کیا گیا ہے۔ مسجد 52 میٹر بلندی پر واقع ہے اور بندر سری بیگوان شہر کے کسی بھی حصے سے با آسانی دیکھی جا سکتی ہے۔ میناروں میں جدید برقی سیڑھیاں نصب ہیں جو اوپر جانے کے کام آتی ہیں۔ مسجد کے میناروں سے شہر کا طائرانہ منظر قابل دید ہے۔