• صارفین کی تعداد :
  • 251
  • 2/17/2018 4:42:00 PM
  • تاريخ :

اسلامی انقلاب کی کامیابیاں قابل قدر ہیں: جیک سٹرا

سابق برطانوی وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ ایران پر آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ اور طویل مدت عالمی پابندیوں کے باوجود ایران کے اسلامی انقلاب نے گزشتہ 39 سالوں سے قابل قدر کامیابیاں حاصل کی ہیں.

 
اسلامی انقلاب کی کامیابیاں قابل قدر ہیں: جیک سٹرا

سابق برطانوی وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ ایران پر آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ اور طویل مدت عالمی پابندیوں کے باوجود ایران کے اسلامی انقلاب نے گزشتہ 39 سالوں سے قابل قدر کامیابیاں حاصل کی ہیں.

ارنا نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے برطانیہ کے نامور سیاستدان اور سنیئر سفارتکار 'جیک سٹرا' نے اسلامی جمہوریہ ایران کی کامیابیوں کی تعریف کی.

انہوں نے کہا کہ عراقی آمر صدام حسین نے آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ کے دوران ایران پر کیمیائی بمب برسائے، سویت یونین فرانس امریکہ اور برطانیہ کی مدد سے انقلاب کی تباہی اور ایرانی سرزمین پر قبضے کی سر توڑ کوشش کی.

جیک سٹرا نے اپنے حالیہ دورہ ایران کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ عالمی پابندیوں کے باوجود ایران انقلاب کے بعد اعلی تعلیم کے فروغ اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی سمت گامزن ہوا.

ان سے پوچھا گیا کہ 39 سال گزرنے کے باوجود ایران سے دشمنی کرنے کی کیا وجہ ہے، تو جیک سٹرا نے جواب دیا کہ اصل مشکل امریکہ کی جانب سے ہے جب ماضی میں ایران میں قائم ان کے سفارتخانے پر قبضہ ہوا. جس کے بعد امریکہ نے ایران کے خلاف بدترین پالیسی اپنائی اور دوسری جانب ایران میں قومی سطح پر امریکہ سے نفرت میں بھی اضافہ ہوا.

انہوں نے مزید کہا کہ ناجائز صہیونی ریاست کے خلاف ایران کا شدید مؤقف بھی اس ملک کے خلاف دشمنی کے تسلسل کی ایک اور وجہ ہے. حکومت ایران اب تک صہیونیوں کے ساتھ ملک کا نام استعمال نہیں کرتی اور آج بھی وہ صہیونیوں کو ناجائز ریاست بنانے والے سمجھتے ہیں.

جیک سٹرا نے کہا کہ برطانوی وزیرخارجہ جوہری معاہدے کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور وہ برطانوی وزیراعظم کے ساتھ مل کر امریکہ کو اس حوالے سے منانے کی کوشش کرنے کے لئے بھی پُرعزم ہیں.

انہوں نے مزید کہاکہ اب دیکھنا ہوگا کہ ڈونلڈ ٹرمپ 12 مئی جو ایران مخالف جوہری پابندیوں کی معطلی کا آخری دن ہے اس کے بعد وہ کیا قدم اٹھائے گا.

سابق برطانوی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ اگر ایران جوہری معاہدہ ختم ہوجائے تو اس کے ذمہ دار برطانیہ، فرانس یا جرمنی نہیں بلکہ امریکہ ہوگا اور اگر امریکہ پابندیوں کی توثیق کرے تو یہ فیصلہ بھی دونوں فریقین کے لئے ایک نئے بحران کا آغاز ہوگا.
منبع: ارنا نیوز