• صارفین کی تعداد :
  • 5245
  • 2/23/2016
  • تاريخ :

نوجوان نسل کی تربیت

نوجوان کی اصلاح کے لیۓ ضروری عناصر


رشد و نمو کے اس مرحلہ میں درج ذیل مسائل پر توجہ دینا بہت ہی مناسب اور بہتر ہے :
نوجوانی کا دور ․ بچپنہ، کمسنی اور بڑھاپے کا درمےانی دور ہے جس میں نہ وہ بچہ رہتا ہے کہ بڑوں کی ہر بات کو بے چون و چرا مان لے اور نہ ہی سن رسیدہ ہے جو اکثر تبدیلیوں کو اپنی گذشتہ معلومات کے زخیرہ اور عاقلانہ تجزیہ و تحلیل کرکےتحقیق اور چھان بین کر سکے وہ نوجون ہے ․
علم روان شناسی کے ماہرین (سائکلوجسٹ)کے کہنے کے مطابق نوجون شناخت و معرفت کے لحاظ سے اخذ کرنے والے مسائل جیسے مذہب ،اخلاقاور مختلف زندگیوکے طور طریقو ں کو چھان بین کرنے کے بعد منظم طریقے سے اچھے برے کی تشخیص دے سکتا ہے اس کے ذہن میں نظم و ترتیب کا لحاظ رکھتے ہوئے استدلال کیا جائے جس کے ذریعہ ایک مسئلہ کو حل کرنے کے لئے مختلف راہ حل میں مقایسہ و موازنہ کرنے کا امکان اور مہترین جواب کو منتخب کرنے کا زمینہ فراہم ہو جائے فکر کے مضمون میں وسعت اور گہرائی آجائے ․لیکن تمام فکر ی پیشرفت اور تجزیہ و تحلیل کی تشکیل اور فیصلہ کی صلاحیت کے باوجود فکری قدرت اور مضبوطی کے لحاظ سے ابھی بھی بچپن اور بزرگی کے درمیانی مرحلہ سے گذر رہا ہے اس کا فہم و ادراک اور فیصلہ کی طاقت اس قدر وسیع اور عمیق نہیں ہوتی ہے جو نرم اور مائل ہونے کو قبولے کھلی ہوئی ،وسیع النظر اور دور جدید راہوں سے سازگار اور مناسب ہو جائے دوسرے لفظو ں میں رشد یافتہ نوجوان میں اس قدر پختگی نہیں ہوتی کہ اپنے استدلالوں کو ذاتی حیثیت دے سکے اور پیچیدہ مسائل کو حل کرنے کے لئے اپنے ذاتی تجربات اور اپنی ذاتی روان شناسی (سائکلوجی )کے نظام (عقل و خرد ،تحریک اچھائیاں ،معاشرے ،ثقافت اور تاریخ میں حاصل کردہ معلومات )سے مدد حاصل کر کے لہٰذا زندگی کے بعض اصولوں میں شک و تردید کرنا ان کی مزید اور عمیق شناخت و معرفت کا مقدمہ ہے اور نگران و پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ․( جاری ہے )

 


متعلقہ تحریریں:

اٹھ کہ اب بزم جہاں کا اور ہي انداز ہے
جو شاخ نازک پر آشيانہ بنے گا ناپائدار ہو گا