• صارفین کی تعداد :
  • 5067
  • 9/3/2015
  • تاريخ :

قرآن کریم میں ائمہ (ع) کے نام  ( حصّہ ہشتم )

امام زمانہ (عج)

ان کے بعد صادق جعفر بن محمد ،پھر موسی بن جعفر ،ان کے بعد علی بن موسی، ان کے بعد محمد بن علی ، ان کے بعد علی بن محمد ،پھر حسن بن علی اوران سب کے آخری میرے ہم نام ہیں ،ان کا نام میرا نام (محمد) ہے اور ان کی کنیت میری کنیت (ابوالقاسم) ہے وہ زمین پر خدا کی حجت ، بقیة اللہ اور خدا کے بندوں کے درمیان اللہ کی نشانی ہیں (۳۸) ۔(۳۹) ۔
ذکر نہ ہونے کا لازمہ قبول نہ کرنا نہیں ہے
اگر کسی چیز کو ثابت کرنے یا نفی کرنے میں ہمارا ملاک اس چیز کا قرآن کریم میں ذکر ہونا یا ذکر نہ ہونا بن جائے تو پھر ہمیں مسلمانوں کے درمیان رائج بہت سے مسلم اور یقینی اعتقادات کا انکار کرنا پڑے گا ،اس کے علاوہ جو کچھ مندرجہ بالا گزر گیا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ خود قرآن کریم بھی اس ملاک و معیار کا موافق نہیں ہے اور ہمیں رسول اللہ کے کلام اور عمل کی طرف رجوع کرنے کا حکم دیا ہے (۴۰) ۔ اس کے علاوہ اوامر الہی کی اطاعت میں لوگوں کی عبودیت کا کیسے امتحان لیا جاتا ، اگر قرار یہ ہو کہ جس کام کو بھی خداوند عالم نے ہم سے طلب کیا ہے ہم اس کی حکمت اور مصلحت کو جان لیں ، پس خدا اور غیر خدا کا فرق کیا ہے ؟ کیا بندوں کے متعلق خدا کی حکمت،اس کا علم اور اس کی مصلحت پر علامت سوال نہ لگتا؟
خداوند عالم نے قرآن کرم میں انبیاء کو تین طرح سے ذکر کیا ہے ،بعض انبیاء کانام لیا ہے اور ان کی زندگی کو بیان کیا ہے اور ان میں سے بعض انبیاء کا فقط نام لیا ہے اور کوئی بات نہیں کہی ہے اور بعض انبیاء کا فقط تذکرہ کیا ہے ، لیکن ان کا نام نہیں لیا ہے ، پس بعض انبیاء کی قرآن کریم میں صفت بیان کی گئی ہے اور ان کے نام کی طرف کوئی اشارہ نہیں ہوا ہے جیسے : شموئیل (۴۱) ان کے متعلق فرمایا ہے : ”وقال لھم نبیھم “ (۴۲) ۔ اسی طرح حضرت یوشع (ع) کہ متعلق فرمایا ہے : ”واذ قال موسی لفتہ“ بہت سے مفسرین کے اعتقاد کے مطابق یہاں پر یوشع بن نون مراد ہیں ۔ ”ارمیا“ کے متعلق فرمایا ہے : ”او کالذی مر علی قریة“ (۴۳) اگر چہ بعض مفسرین نے ان کو عزیر یا خضر کہا ہے لیکن ایک روایت میں امام محمد باقر (علیہ السلام) نے ان کا نام ”ارمیا“ ذکر کیا ہے اور حضرت خضر (ع) کو سورہ کہف کی متعدد آیات منجملہ ۶۵ ویں آیت میں ”عبدا من عبادنا“ ذکر کیا ہے اگر چہ ان کا نام صریح طور ان آیات میں نہیں آیا ہے لیکن مشہور کے نظریہ کے مطابق وہ بھی ایک نبی تھے ۔ سورہ کہف کی آیات میں متعدد قرائن اس بات پر دلالت کرتے ہیں (۴۴) ۔ ( جاری ہے )

 


متعلقہ تحریریں:

قرآن کے بارے میں حضرت علی (ع) کی وصیت

امام عصر كی معرفت قرآن مجید كی روشنی میں