• صارفین کی تعداد :
  • 8984
  • 9/3/2014
  • تاريخ :

روماٹائيڈ  آرتھرائٹس ( حصّہ دوّم )

روماٹائیڈ  آرتھرائٹس ( حصّہ دوّم )

 صبح اٹھنے کے بعد ايسے مريضوں کا جسم ايک طرح سے جکڑا سا ہوتا ہے ليکن جيسے ہي وہ اپنے روز مرّہ کے کام کاج ميں مصروف ہوتے ہيں ، حرکت کرتے ہيں تو ان کے جسم ميں بہتري کے آثار نماياں ہوتے ہيں - دوسرے الفاظ ميں ہم يہ کہہ سکتے ہيں کہ يہ بيماري حرکت کرنے سے بہتر ہوتي ہے جبکہ لمبے دورانيے کے ليۓ بغير حرکت کے نتيجے ميں يہ بيماري بدتر ہو جاتي ہے -

متاثرہ جوڑ  پر اگر ہاتھ رکھا جاۓ تو وہ جسم کے دوسرے حصّوں کي نسبت گرم ہو گا - زيادہ تر مريضوں ميں يہ مرض بڑھنے کي صورت ميں جوڑ سے ملحقہ ہڈياں متاثر ہونے کا خدشہ ہوتا ہے - متاثرہ جگہ کے ساتھ موجود ہڈي کے علاوہ Tendon sheath  cartilage    کے خراب ہونے کا بھي ڈر ہوتا ہے اور اس ميں خرابي بتدريج ہوتي ہے - اس سارے تخريبي عمل کے نتيجے ميں متعلقہ جوڑ اپني اصل فعاليت کي انجام دہي سے محروم ہو جاتا ہے -

متاثرہ مريض نڈھال سا رہتا ہے يعني کوئي بھي کام کرتے ہوۓ بہت جلد تھک جاتا ہے - بعض  افراد کو ہلکا ہلکا بخار بھي رہتا ہے اور بعض افراد کو بھوک بھي کم لگتي ہے -

يہ ايک Autoimmune  بيماري ہے يعني جسم کے دفاعي نظام کے بعض خليے درست انداز ميں اپنا کام نہيں کرتے ہيں اور صحت مند خليوں کو تباہ کرنا شروع کر ديتے ہيں -

جسم ميں بيماريوں کے خلاف مدافعت کا اپنا ايک خودکار نظام ہوتا ہے - جب کبھي باہر سے جراثيم حملہ آور ہوتے ہيں تب جسم کا يہ دفاعي نظام ايک خودکار طريقے سے بيماريوں کے خلاف اپنا کام شروع کر ديتا ہے - آرتھرائٹس ميں يہ نظام غلطي سے جسم کے صحت مند خليوں کو متاثر کرنا شروع کر ديتا ہے -

آرتھرائٹس ميں سوزش کا مرکز جوڑ کے گرد پائي جانے والي Membrane ‏ Synovial  ہوتا ہے - يہ ايک طرح کي بافت ہوتي ہے جس نے جوڑکو اطراف سے گھير رکھا ہوتا ہے - دفاعي نطام کے خليے ايسے کيميائي مادوں کو خارج کرتے ہيں جو سوزش کو بڑھاتے ہيں جس کے نتيجے ميں متاثرہ حصّہ پھول جاتا ہے اور جوڑ کي اوپر والي سطح پر موجود نرم اور ملائم ہڈي يعني cartilage  کي تباہي شروع ہو جاتي ہے -  ( جاري ہے )

 


متعلقہ تحریریں:

صحت اور بيماري  

شياٹيکا کا درد اور آگاہي