• صارفین کی تعداد :
  • 8093
  • 9/3/2014
  • تاريخ :

روماٹائيڈآرتھرائٹس  ( حصّہ سوّم )

روماٹائیڈآرتھرائٹس  ( حصّہ سوّم )

* اس بيماري ميں کون سے افراد مبتلا ہو سکتے ہيں ؟

1- کسي بھي عمر اور کسي بھي نسل کے افراد اس بيماري کا شکار ہو سکتے ہيں -افريقائي ممالک اور يورپي ممالک کے باشندوں ميں ايشيائي نسل کے باشندوں کي نسبت قدرے يہ بيماري زيادہ پائي جاتي ہے -

2- مردوں کي نسبت خواتين کے اس بيماري ميں مبتلا ہونے کا خدشہ تقريبا تين گنا زيادہ ہوتا ہے -

3- عمر ميں زيادتي کے ساتھ ساتھ بھي اس بيماري ميں مبتلا ہونے کا خدشہ زيادہ ہو جاتا ہے -

تشخيص :

اس بيماري کي تشخيص ايک پيچيدہ عمل ہوتا ہے کيونکہ مختلف مريضوں ميں بيماري کي  علامات مختلف ہوتي ہيں اور بيماري کي شدّت بھي مختلف ہوتي ہے -اس ليۓ بہتر يہي ہوتا ہے کہ متعلقہ مريضوں کو متعلقہ ماہر ڈاکٹر کے پاس بھيجا جاۓ تاکہ بہتر انداز ميں مريض کي تشخيص کرائي جا سکے - ايسي بيماريوں کي تشخيص کے ليۓ ماہر ڈاکٹر Rheumatologist   ہوتے ہيں جبکہ ايسي بيماريوں کي نگہدائي اور مزيد پيچيدگيوں سے بچاۆ کے ليۓ فيزيوتھراپسٹ ڈاکٹر کي خدمات لينا ضروري ہوتا ہے -

تشخيص کے دوران ڈاکٹر متعلقہ مريض کي سابقہ بيماري يا خاندان ميں پائي جانے والي بيماريوں کے متعلق جانکاري حاصل کرتا ہے - اس کے علاوہ مريض کا معائنہ کيا جاتا ہے-  مختلف طرح کے  ليبارٹري  ٹيسٹوں کا سہارا  ليتے ہوۓ علامات کو مدّنظر رکھ کر کسي حتمي نتيجے پر پہنچا جاتا ہے -

علاج

يہ بيماري اور اس خاندان کي دوسري بيماريوں کا کوئي بھي حتمي اور پائيدار علاج ابھي تک سامنے نہيں آيا ہے -  درد سے نجات سے بچاۆ کے ليۓ  دوائيوں کا استعمال کروايا جاتا ہے - دوائيوں کا استعمال کم عرصے کے ليۓ تو نقصان دہ نہيں ہوتا ہے مگر لمبے عرصے تک دوائي استعمال کرنے سے اس کے مضر اثرات سامنے آتے ہيں -

آرتھرائٹس کے نتيجے ميں درد سے نجات اور جوڑ کو خرابي سے بچانے کے ليۓ فيزيوتھراپي طريقہ علاج بہت مۆثر ثابت ہوا ہے - اس طريقہ علاج سے کرنٹ اور  شعاۆں  کے ذريعے ايک تو درد سے نجات ملتي ہے ، اس کے علاوہ جوڑ کي حفاظت کو بھي کافي حد تک يقيني بنايا جاتا ہے -

ايسي دوائيوں کا بھي استعمال کيا جاتا ہے جو جوڑ کي خرابي کے عمل کو آہستہ کر ديتي ہيں -

 

تحرير : ڈاکٹر سيد اسداللہ ارسلان

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحریریں:

ڈرگ قوانين

از خود ادويات کا استعمال