• صارفین کی تعداد :
  • 4320
  • 1/18/2014
  • تاريخ :

دونوں طرف کي محبت

دونوں طرف کی محبت

جوانوں کے نام امام علي  کي وصيتيں (حصّہ اوّل)

تقويٰ ايک مضبوط حصار (حصّہ دوّم)

تقويتِ ارادہ (حصّہ سوّم )

جواني کے بارے ميں سوال ہو گا )حصّہ چہارم)

 خاردار جھاڑي اور لکڑھارا (حصّہ پنجم)

 عزتِ نفس اور بزرگواري (حصّہ ششم)

مسلمان جوان اور نفس (حصّہ ہفتم)

ضمير کي آواز (حصّہ ہشتم)

تجربہ اندوزي( حصّہ نہم)

 انسان اور تجربہ (حصّہ دہم)

دوستي اور معاشرت کے آداب (حصّہ يازدہم)

ب : دوطرفہ محبت : دوستي اور رفاقت کي بنياد دوطرفہ محبت ہے- اگر کوئي ايک دوست تو تعلقات و روابط کي برقراري چاہتا ہو اور دوسرا اس کي طرف کسي رغبت کا اظہار نہ کرے 'تو ايسي صورت ميں دوستي کا مشتاق شخص ذليل و خوار ہو جاتا ہے - اسي بنا پر امير المومنين  نے اپنے اس مکتوب ميں فرمايا ہے : لا ترغَنَبنَّ فيمنَ زَھَدَ عَنکَ ( جو کوئي تمہاري طرف راغب نہ ہو تم بھي اس سے رغبت کا اظہار نہ کرو-نہج البلاغہ-مکتوب31)

ج : دوستي کے بندھن کي حفاظت:امام علي  نے رشتہء دوستي کي حفاظت پر بہت زيادہ زور ديا ہے - لہٰذااس بندھن کي مضبوطي و استحکام کا باعث بننے والے عوامل کي جانب اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہيں : اگر تمہارا دوست تم سے دوري اختيار کرے تو درگزر سے کام لو - جب وہ تم سے دور ہو' تو تم اس سے قريب ہو جائو' اگر وہ سختي برتے' تو تم نرمي کا سلوک کرو اور اگر وہ کسي غلطي يا خطا کا شکار ہوجائے' تو اسکے عذر و معذرت کو قبول کر لو-

البتہ جب کم ظرف لوگ 'تمہاري عالي نفسي اور حسنِ سلوک کو تمہاري کمزوري اور اپني چالاکي سمجھنے لگيں 'تو ايسے موقع کيلئے امام  کا فرمان ہے کہ : ان تمام مواقع پر موقع شناسي کا ثبوت دو اور ہوشيار رہو کہ جس طرز ِ عمل کيلئے کہا گيا ہے اسے اسکي موزوںجگہ ہي ملحوظ رکھو اور ايسے شخص کے بارے ميں روانہ رکھو جو اس سلوک کي اہليت نہ رکھتا ہو-

دوستي کے حوالے سے ايک اورقابل توجہ نکتہ اپنے دوست کو نصيحت کرنا' اور اس کا خير خواہ ہونا ہے- امام  فرماتے ہيں : اپنے بھائي کو مخلصانہ نصيحت کرتے رہنا 'چاہے اسے اچھي لگيں چاہے بري محسوس ہوں-(نہج البلاغہ- مکتوب31) (جاري ہے )


متعلقہ تحریریں:

نوجوان کي اصلاح کے ليۓ ضروري عناصر

نوجوانوں کي  بہتر رہنمائي