• صارفین کی تعداد :
  • 3416
  • 1/9/2014
  • تاريخ :

خاردار جھاڑي اور لکڑھارا

خاردار جھاڑی اور لکڑھارا

جوانوں کے نام امام علي  کي وصيتيں (حصّہ اوّل)

تقويٰ ايک مضبوط حصار (حصّہ دوّم)

تقويتِ ارادہ (حصّہ سوّم )

جواني کے بارے ميں سوال ہو گا (حصّہ چہارم)

استاد شہيد مرتضيٰ مطہري  کہتے ہيں : مولانا روم نے ايک قصہ اس بارے ميں بيان کيا ہے کہ جوں جوں انسان کي عمر بڑھتي ہے اسکي عادات و اطوار پختہ اور گہري ہوتي چلي جاتي ہيں- مولانہ روم کہتے ہيں کہ ايک شخص نے ' سر راہ ايک کانٹے دار درخت بو ديا-گزرنے والوں کو يہ درخت تکليف پہنچا تا تھا- وہاں سے آمدورفت رکھنے والے لوگوں نے اسے يہ درخت کاٹ ڈالنے کا مشورہ دياتو اس شخص نے کہا کہ آئندہ برس اسے کاٹ دوں گا-جب اگلابرس آيا تو اس نے درخت کي کٹائي کو مزيد آئندہ برس کے لئے موخر کر ديا- يہ سلسلہ سالہا سال تک يوں ہي جاري رہا- نتيجے کے طور پر حال يہ ہو گيا کہ ايک طرف تووہ درخت ہر سال مزيد بڑھ جاتا اور اسکي جڑيں اورگہري ہو جاتيں اوردوسري طرف اسے لگانے والا شخص ہر سال مزيد ضعيف ہو جاتا- يعني درخت کي بڑھوتري اور مضبوطي اور اس شخص کي قوت کے درميان ايک معکوس اور ايک دوسرے سے برعکس نسبت برقرار ہو گئي-

انسان کے حالات بھي اس خاردار درخت اور اسے بونے والے اس شخص کي مانند ہيں- انسان ميں عادات و صفات روز بروزپختہ سے پختہ تر ہوتي چلي جاتي ہيں اور اسکے ارادے اور حوصلے ضعف و زوال کي طرف رواں دواں رہتے ہيں- اصلاح نفس کے سلسلے ميں جوان شخص بوڑھے سے زيادہ قوت وطاقت کا مالک ہوتا ہے-

خار بن در قوت و برخاستن

خارکن درسستي و درکاستن

''خار دار درخت قوي اور بلند ہوتا رہتا ہے-جبکہ کانٹے اکھاڑنے والا کمزور ي اور ضعف کي طرف مائل ہوتا ہے-''(مثنوي مولانا روم ـ دفتر دوم ـ ص 127)

 جوانوں کوامام علي  کے اس انتباہ پر سنجيدگي سے توجہ دينا چاہئے' آپ  فرماتے ہيں :

''غالِبِ الشَھوةَ قبلَ قُوةِّ ضَرا وَتِھا فَِ نَّھا اِن قَويَت مَلکَتکَ ولَم تَقدِر علي مُقاوَمَتَھا ''

'' نفساني خواہشات کے خودسر اور شديدہونے سے پہلے ان سے مقابلہ کرو' کيونکہ اگر نفساني خواہشات خودسراورقوي ہو جائيں تو تم پر حکمراں بن جائيں گي اور جہاں چاہيں گي تمہيں دھکيل کر لے جائيں گي اور تم ميںان سے مقابلے کي طاقت و قوت نہ رہے گي-''( تعليم و تربيت در اسلام ـ ص 79)

بقول مولانا روم :

زانکہ خوئي بد بگشتت استوار

مورِ شہوت شدز عادت ہم چومار

''کيونکہ تيري عادت پختہ اور مضبوط ہو گئي ہے- لہٰذا عادي ہونے کي وجہ سے نفساني خواہش کي چيونٹي سانپ بن چکي ہے-''

مارِ شھوت رابکش در ابتدا

ورنہ اينک گشت مارت اژدھا

''نفساني خواہش کے سانپ کو ابتدا ہي ميں مار ڈال- ورنہ يہ سانپ اژدھا بن جائے گا-''(مثنوي مولانا روم -دفتر دوم ـ ص 325' 326) (جاري ہے )


متعلقہ تحریریں:

آج کے دور کا مسلم نوجوان  اور ذمہ دارياں ( پچيسواں  حصّہ )

جوانوں کو فکري اور اعتقادي انحراف سے کيسے محفوظ رکھا جائے؟