• صارفین کی تعداد :
  • 7334
  • 2/10/2014
  • تاريخ :

نفس زکيہ کي شہادت چوتھي حتمي علامت

نفس زکیہ کی شہادت چوتھی حتمی علامت

ظہور مہدي(عج) کے قيام سے قبل رونما ہونے والي حتمي علامتوں ميں سے چوتھي علامت نفس زکيہ کا قتل ہے جنہيں مسجد الحرام ميں اور ماہ حرام ميں رکن و مقام کے درميان قتل کئے جائيں گے- 

امام باقر(ع) فرماتے ہيں:

"بےشک نفس زکيہ کا قتل حتمي علامات ميں سے ہے"- (1)

بےشک نفس زکيہ کي شہادت اہم واقعہ ہے اسي بنا پر حتمي علامت کے عنوان سے متعارف کرايا گيا ہے-

محمد بن مسلم امام باقر(ع) سے پوچھتے ہيں: "آپ اہل بيت کے قائم(عج) کس وقت ظہور کريں گے؛ اور امام(عج) بعض علامتيں بيان کرتے ہيں اور فرماتے ہيں:

"--- اور آل محمد(عليہم السلام) ميں سے ايک نوجوان کو رکن و مقام کے درميان قتل کيا جائے گا جن کا نام محمد بن حسن نفس زکيہ ہے"- (2)

چند اہم نکات:

اول- نفس زکيہ کا قتل حتمي ہے

کئي روايات ميں نفس زکيہ کي شہادت کے لئے "محتوم" اور "لابُدّ" جيسے الفاظ نقل ہوئے ہيں

1- ابوحمزہ الثمالي کہتے ہيں کہ امام صادق(ع) نے ظہور مہدي(عج) سے قبل رونما ہونے والي حتمي علائم بيان کرتے ہوئے فرمايا:

"اور نفس زکيہ کا قتل امور حتميہ ميں سے ہے"- (3)

2- حمران بن اعين کہتے ہيں: امام صادق(ع) نے فرمايا:

"امور حتميہ ـ جنہيں قطعي طور پر قيام قائم(عج) سے قبل ظاہر ہونا ہے ـ سفياني کے خروج، بيداء ميں دھنس جانے کے واقعے، نفس زکيہ کے قتل اور آسماني ندا، پر مشتمل ہيں"- (4)

دوئم- نفس زکيہ کي شہادت کا وقت اور مقام

روايات کے مطابق نفس زکيہ ـ کعبہ کے ساتھ رکن يماني اور مقام حضرت ابراہيم(ع) کے درميان امام مہدي(عج) کے ظہور سے پندرہ دن قبل ـ شہيد ہونگے-

عبايہ بن ربعي کہتے ہيں کہ اميرالمۆمنين(ع) نے فرمايا:

"کيا تمہيں بني فلاں کي حکومت کے زوال کي خبر نہ دوں؟ ہم نے کہا: يا اميرالۆمنين! کيوں نہيں؟ فرمايا: ايک محترم (حرام) نفس کو، حرام دن کو حرام شہر (مکہ) ميں قتل کيا جائےگا جو قريش کے ايک گروہ (بنوہاشم) سے ہوگا- قسم اس خدا کي قسم! وہ اس جرم کے بعد پندرہ راتوں سے زيادہ حکومت نہيں کرسکيں گے- ہم نے کہا: کيا اس واقعے سے پہلے يا اس کے بعد بھي کچھ ہوگا؟ فرمايا: رمضان ميں ايک چيخ (يا ندا) ہوگي جو جاگنے والوں کو بےچين کرےگي اور سونے والوں کو جگا دےگي اور دوشيزائيں اپنے پردوں سے باہر آئيں گي"- (5)

اس روايت کا واضح مقصد يہ ہے کہ نفس زکيہ کي شہادت ظہور پرنور سے بہت قريب ہوگي؛ چنانچہ امام صادق(ع) نے بھي فرمايا:

"قائم آل محمد(عج) کے ظہور اور نفس زکيہ کے قتل کے درميان فاصلہ پندرہ راتوں سے زيادہ نہ ہوگا"- (6)

 

 

حوالے جات:

1- بحارالانوار ج 53 ص 206-

2- كمال ‏الدين  و تمام النعمة، ج1، ص 363- بحارالانوار ج 52 ص 192-

3- غيبت، طوسي، ص 435- بحارالانوار ج 52 ص 289-

4- غيبت، نعماني، ص264-

5- بحارالانوار ج 52 ص 234-

6-- غيبت، نعماني، ص258، باب14، ح17- بحارالانوار ج 52 ص 203-

 

ترجمہ: ف-ح-مہدوي


متعلقہ تحریریں:

سفياني کا زوال (حصہ اول)

سفياني کے جرائم