• صارفین کی تعداد :
  • 10017
  • 12/19/2013
  • تاريخ :

خواتين کي مصلحت

مسلمان عورت

 عورت کي بھلائي ومصلحت (حصہ اول)

بلکہ عورتوں کي مصلحت معاشرے ميں اس ميں ہے کہ اپنے آپ کو مستور کرکے سادہ طريقے سے گھر سے باہر آئيں اور اجنبي مردوں کے لئے زينت ظاہر نہ کريں نہ خود بيگانوں کو ديکھيں اور نہ کوئي بيگانہ انھيں ديکھے-

آيا پہلي کيفيت ميں تمام عورتوں کي مصلحت ہے اور وہ ان کے منافع کو بہتر طور پر محفوظ کرسکتي ہے يا دوسري کيفيت ميں ؟ آيا پہلي کيفيت عورتوں کي روح اور ترقي اور پيشرفت کے بہتر اسباب فراہم کر سکتي ہے يا دوسري کيفيت ؟ پيغمبر اکرم (ص) نے اس اہميت کے ساتھ اجتماع اور معاشرے کے اساسي مسئلہ کو اپنے اصحاب کے افکار عمومي کے سامنے پيش کيا اور ان کي اس ميں رائے طلب کي ليکن اصحاب ميں سے کوئي بھي اس کا پسنديدہ جواب نہ دے سکا جب اس کي اطلاع حضرت فاطمہ زہرا عليہا السلام کو ہوئي تو آپ سلام اللہ عليہا نے اس مشکل موضوع ميں اس طرح اپنا نظريہ بيان کيا کہ عورتوں کي معاشرے ميں مصلحت اس ميں ہے کہ نہ وہ اجنبي مردوں کو ديکھيں اور نہ اجنبي مرد انھيں ديکھيں وہ زہرا سلام اللہ عليہا جو وحي اور ولايت کے گھر ميں تربيت پاچکي تھيں اس کا اتنا ٹھوس اور قيمتي جواب ديا اور اجتماعي موضوع ميں سے ايک حساس اور مہم موضوع ميں اپنے نظرئے اور عقيدے کا اظہار کيا کہ جس سے رسول خدا (ص) نے تعجب کيا اور فرمايا: فاطمہ سلام اللہ عليہا ميرا ايک ٹکڑا ہے -”‌ فاطمۃ بضعۃ مني“

اگر انسان اپنے ناپختہ احساسات کو دور رکھ کر غير جانبدارانہ اس مسئلے کو سوچے اور اس کے نتائج اور انجام پر خوب غورو فکر کرے تو اس بات کي تصديق کرے گا کہ جو جواب جناب سيدہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ عليہا نے ديا ہے وہ ايسا بہترين دستور العمل ہو سکتا ہے جو عورتوں کے منافع کا ضامن ہو -اور اس کے مقام اورمرتبے کو معاشرے ميں محفوظ کر ے گا کيوں کہ اگر عورتيں گھر سے اس طرح نکليں اور اجنبيوں کے ساتھ اس طرح ميل جول رکھيں کہ مرد ان سے ہر قسم کي تمتعات حاصل کر سکيں اور عورتيں ہر جگہ مردوں کے لئے آنکھ مچولي کے اسباب فراہم کريں تو پھر جوان دير سے شادي کريں گے اور وہ اپنے گھر بسانے کي ذمہ داري محسوس نہيں کريں گے ہر روز لڑکيوں اور عورتوں کي تعداد ميں جو بے شوہر ہوں گي اضافہ ہوتا جائے گا اور يہ بات معاشرے کے لئے مضر ہے -

عورتوں کا بدکردار ہونا  ماں ، باپ کے لئے مشکلات اوربدنامي کا سبب ہوگا خود عام عورتوں کے سماجي زندگي کے لئے بھي ضرر رساں ہوگا اور اگر عورتيں اپني خوبصورتي کو تمام نگاہوں کے لئے عام قرار دے ديں اور اجنبيوں ميں دلربائي کرتي رہيں تو ايک بہت بڑے گروہ کا دل اپنے ساتھ لئے پھريں گي اور چوں کہ مرد محروميت سے دو چار ہوں گے اور ان تک رسائي اورميل جول بلا قيد و شرط کے حاصل نہ کر سکيں گے يقينااً ان ميں نفسياتي بيمارياں اور ضعف اعصاب اور خود کشي اور زندگي سے مايوسي عام ہو جائے گي-( جاري ہے )


متعلقہ تحریریں:

مغربي اور مغرب زدہ معاشرے ميں خواتين کي صورتحال

مردوں كے فرائض (حصّہ سوّم)