• صارفین کی تعداد :
  • 2498
  • 1/16/2014
  • تاريخ :

ظہور کي آمد پر سرزمين حجاز کے سياسي حالات 1

ظہور کی آمد پر سرزمین حجاز کے سیاسی حالات 1

ابوبصير کي روايت کے مطابق امام (ع) نے فرمايا: جو شخص مجھے عبداللہ کي موت کي ضمانت دے ميں اس کو (ظہور) قائم کي ضمانت فراہم کروں گا-

نيز روايت ہے کہ "خاندان فلاں" اگلے خليفہ کے تعين پر اختلاف سے دوچار ہوگا اور يہ اختلاف ظہور کے وقت تک جاري رہے گا-

ابوبصير امام معصوم (ع) کے حوالے سے کہتے ہيں: جب عبداللہ مرے گا لوگ اگلے خليفہ کے تعين پر متفق نہيں ہوسکيں گے اور يہ مسئلہ "تمہاري مراد" بر آنے (ظہور مہدي (عج)) تک ـ انشاء اللہ ـ اختتام پذير نہ ہوگا- سالوں کي بادشاہي رخصت ہوگي اور بادشاہي کي مدت مہينوں اور دنوں تک گھٹ جائے گي- ابوبصير نے کہتے ہيں: ميں نے پوچھا: کيا يہ مدت طويل ہوگي؟ اور امام (ع) نے فرمايا: نہيں ہرگز نہيں!"-

"حاکم عبداللہ" کي موت کے بعد رونما ہونے والے اختلافات حصول اقتدار کے لئے خانہ جنگي پر منتج ہونگے اور حکمران خاندان کے فرزندوں کے درميان جنگوں کا آغاز ہوگا اور مذکورہ روايت ميں مذکور ہے کہ "ظہور کي نشانيوں ميں سے ايک وہ واقعہ ہے جو حرمين کے درميان رونما ہوگا"- راوي پوچھتے ہيں: وہ واقعہ کيا ہے؟ امام نے فرمايا: "ايک نابودي جو حرمين کے درميان ہوگي اور فلاں کے فرزندوں ميں سے فلاں پندرہ بزرگوں اور راہنماۆں کو قتل کرے گا"- يعني يہ کہ بدامني اور سياسي عدم استحکام اور بدنظمي کا دور دورہ ہوگا- 

حالات پر قابو پانے کي قوت اور سياسي عدم استحکام اور حکام کي خانہ جنگي ميں مصروفيت اور اقتدار کے حصول کے لئے شروع ہونے والي جنگ کے وقت اہل بيت (ع) کے دشمن ٹولے فعال ہونگے اور يہيں سے ان روايات کا مفہوم واضح ہوتا ہے جن ميں مِنيٰ کے مقام پر حجاج کي پريشاني اور بدنظمي کي پيشنگوئي ہوئي ہے جو اُس سال حج کے ايام ميں رونما ہوگي حتي کہ جمرہ عقبہ (بڑا شيطان) خون آلود ہوجائے گا اور اس کا سبب حجازي حکمرانوں کے درميان اختلاف اور جنگ ہے-   (جاری ہے)

 

منابع:

 سعودي عالم و دانشور استاد مجتبي الساده، کا انٹرويو ـ ترتيب: امير رضا عرب -  بخش مهدويت تبيان


متعلقہ تحریریں:

حديث مہدويت صحيحين ميں 2

رجعت کے واقعات اور شہدائے کربلا کي رجعت