• صارفین کی تعداد :
  • 2596
  • 11/24/2013
  • تاريخ :

آخر الزمان سے کيا مراد ہے؟ 2

آخر الزمان سے کیا مراد ہے؟ 2

آخر الزمان سے کيا مراد ہے؟ 1

واضح رہے کہ ان خصوصيات کا تعلق آخر الزمان کے پہلے مرحلے سے تعلق رکھتا ہے جس ميں انسان اخلاقي زوال اور فساد و برائي کے آخري مراحل تک پہنچتا ہے:

1- منفعت طلبانہ اور استحصالي روابط:

انسان دوسرے انسان کے ساتھ تعلق ميں منافع اور سرمائے کو مطمع نظر فرار ديتا ہے اور اسي محرک کي روشني ميں معاشرتي روابط و تعلقات کي طرف گامزن ہوتا ہے-

رسول اللہ (ص) نے فرمايا: "... آخر الزمان ميں بعض اقوام مسلمانوں پر غالب ہونگي اور جب مسلمان بولنے کے لئے منہ کھوليں گے، انہيں قتل کرتے ہيں اور اگر منہ بند رکھيں تو ان کا خون مباح سمجھتے ہيں تا کہ ان (مسلمانوں) کي آمدني کے وسائل پر قبضہ کريں---"- (4)

2- دين سے فرار:

رسول اللہ (ص) نے اس دور کے انسانوں کي خصوصيات بيان کرتے ہوئے فرمايا:

"لوگوں پر ايسا دور آئے گا جب ان کا دين ان کي ذاتي خواہشات سے وابستہ ہوگا، ان کي ہمت ان کے پيٹ تک محدود ہوگي، ان کي عورتيں ان کا قبلہ ہونگي، سونے اور چاندي کے لئے رکوع و سجود کريں گے، وہ ہر وقت حيرت زدہ اور مست و غافل ہونگے نہ وہ مسلماني کے مذہب پر ہونگے اور نہ نصرانيت پر"- (5)

3. دنيا پرستي:

رسول خدا (ص) نے فرمايا: "ميري امت پر ايسا دور آئے گا جب لوگوں کا باطن پليد ہوجائے گا ليکن ان کي ظاہري صورت مال اور دنيا کي لالچ کي خاطر آراستہ ہوگي؛ وہ ان چيزوں سے دل بستہ نہ ہونگے جو اللہ کے پاس ہے، ان کا کام ريا اور دکھاوا ہے؛ خوف خدا ان کے دل ميں داخل نہ ہوگا اور خداوند متعال انہيں عذاب سے دوچار کرے گا- وہ ڈوبنے والوں کي طرح خدا کو پکارتے ہيں ليکن خداوند ان کي دعا مستجاب نہيں کرے گا"- (6)

4- بڑي آزمائشيں:  

آخرالزمان کي خصوصيات ميں سے ايک وہ امتحانات اور آزمائشات ہيں جو انسانوں کو درپيش ہيں- امام علي (ع) فرماتے ہيں: "اور يہ وہ زمانہ ہے جب فتنوں سے نجات نہ پائيں گے سوائے وہ مۆمنين ـ جو بے نام و نشان ہيں ـ اگر حاضر ہوں تو انجانے ہيں اور غائب ہوں تو کوئي ان کا پتہ نہيں پوچھتا، وہ معاشروں کي ظلماني رات ميں سير کرنے والوں کے لئے چراغ ہدايت اور روشن نشان ہيں، نہ تو فساد اور برائي کے خواہاں ہيں اور فتنہ انگيز ہيں، نہ فحشاء اور بدکاري کو رواج دينے والے ہيں اور نہ ہي نادان اور بيہودہ گو ہيں! يہ وہي لوگ ہيں جن کے لئے خدا اپني رحمت کے دورازے کھول ديتا ہے اور سختيوں اور مشکلات کو ان سے دور کرتا ہے"-  (7)

 

حوالہ جات:

4- وہي ماخذ بحوالہ منتخب الاثر، ص 432-

5- مستدرك الوسايل، محدث نوري، ج11، ص 379-

6- الکليني- الکافي، ج 8، ص 306-

7- نهج البلاغه، خطبه 103-

 

ترجمہ : فرحت حسین مہدوی


متعلقہ تحریریں:

دربار شام ميں امام سجاد (ع) کا تاريخي خطبہ 2

عارفانہ اور بصيرت بخش دعا و مناجات