• صارفین کی تعداد :
  • 4469
  • 11/22/2013
  • تاريخ :

کيا عورت، مرد کا رشتہ مانگ سکتي ہے؟ 1

کیا عورت، مرد کا رشتہ مانگ سکتی ہے؟ 1

عورت کے مرد سے رشتہ مانگنے ميں کوئي شرعي رکاوٹ نہيں ہے ليکن اس سے عورت کي قدر ومنزلت گھٹ کر رہتي ہے- اور اگر مرد کا جواب منفي ہو تو عورت کے جذبات مجروح ہونگے-

شہيد مطہري (رحمۃاللہ عليہ) اس بارے ميں کہتے ہيں: "يہ جو پرانے زمانے سے مرد رشتہ مانگنے کے لئے لڑکي کے خاندان کے پاس جاتے رہے ہيں اور ان سے شادي کي درخواست کرتے رہے ہيں، يہ عورت کي حيثيت و احترام کے تحفظ کا بہترين طريقہ تھا- قدرت نے مرد کو طلب و عشق و تقاضا يا درخواست کا مظہر بنا کر خلق کيا ہے اور عورت کو مطلوب و معشوق ہونے کا مظہر بنا کر- قدرت نے عورت کو پھول اور مرد کو بلبل اور مرد کو پروانہ جبکہ عورت کو شمع قرار ديا ہے- يہ خلقت کي حکيمانہ تدبير اور شاہکار ہے- کہ اس نے مرد کي فطرت ميں احتياج اور طلب کو اور عورت کي فطرت ميں ناز و ادا کو وديعت رکھا ہے- يہ عورت کي حيثيت و احترام کے منافي ہے کہ وہ مرد کا پيچھا کرے- مرد کے لئے قابل برداشت ہے کہ کسي عورت سے رشتہ مانگے اور منفي جواب سنے حتي کہ عورت اس کي زوجہ بننے کے لئے آمادہ ہوجائے- ليکن عورت محبوب و معشوق رہنا پسند کرتي ہے اور مرد کے قلب ميں بس کر اس کے وجود پر حکمراني کرنا چاہتي ہے چنانچہ اس کے لئے قابل برداشت نہيں ہے کہ کسي مرد سے زوجيت کي درخواست کرے اور پھر منفي جواب سنے وار پھر دوسرے مرد کا رشتہ مانگے-

امريکي فيلسوف "وليم جيمس" کہا کہنا ہے کہ "حيا اور ظريفانہ خودداري، عورت کي جبلّت نہيں ہے بلکہ دختران حوّا تاريخ سے سيکھ چکي ہيں کہ ان کي عزت و حرمت اسي ميں ہے کہ وہ مردوں کے پاس نہ جائيں، اپنے آپ کو رسوا نہ کريں اور اپنے آپ کو مردوں کي دسترس سے دور رکھيں- عورتوں نے يہ سابق تاريخ کے ساتھ ساتھ سيکھ ليا ہے اور اپني بچيوں کو بھي سکھايا ہے-

 

منبع: نظام حقوق زن در اسلام، صص 40 – 38. 

ترجمہ : فرحت حسین مہدوی


متعلقہ تحریریں:

کيا إِنَّمَا الْمُۆْمِنُونَ ميں خواتين بھي شامل ہيں 2