• صارفین کی تعداد :
  • 7916
  • 10/13/2013
  • تاريخ :

اسلام اور حجاب

اسلام اور حجاب

حجاب قرآن کي روشني ميں (حصّہ اول)

جيسا کہ ويل دورانت کہتا ہے اور شيعہ سني تفاسير بھي اس کے قول کي تائيد کرتے ہيں، عربوں کا لباس ايسا نہيں تھا (7) اور ان کي عادت تبرج اور بناۆ سنگھار سے عبارت تھي جس کو اسلام نے منع فرمايا:

{وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَى} (8)

اور زمانہ جاہليت کي طرح بن ٹھن کے جلوہ دکھاتي نہ پھرو-

چنانچہ اگرچہ پردہ اور لباس تمام اقوام اور ملتوں کے درميان مشترکہ ثقافت کا حصہ رہا ہے لہذا اسلامي پردہ اور لباس ان حدود کے ساتھ ـ کہ خودنمائي سے پرہيز کيا جائے ـ اسلامي تمدن سے ايراني تہذيب ميں داخل ہوا [اور پھر مشرق کي طرف پھيلتا رہا]-

قرآن مجيد ميں حجاب اور پردے کے لئے لفظ "جلباب" (9) يا "خمار" (10) کا استعمال کيا گيا ہے اور فقہ ميں نماز کي بحث "کتاب الصلٰوۃ" ميں اور نکاح کي بحث "کتاب النکاح" ميں پردے اور حجاب کے لئے "ستر" اور "ساتر" کے الفاظ استعمال ہوئے ہيں جن سے مراد نامحرموں کے سامنے عورتوں کا حجاب اور پردہ ہے-

ظاہر ہے کہ عورتوں کے پردے سے مراد يہ نہيں ہے کہ عورتوں کو پردوں کے پيچھے محدود کيا جائے اور اس عظيم سماجي گروہ کو معاشرتي سرگرميوں سے روک ديا جائے؛ حالانکہ اسلام نے عورت کا يہ حق اس زمانے ميں تسليم کيا ـ اور عورتوں کے ايک گروہ نے مردوں کے ساتھ مل کر رسول اللہ (ص) کے ساتھ بيعت ميں شرکت کي ـ جب اس زمانے کے عرف اور معاشرے ميں کوئي ان کے لئے کسي قسم کے حق کا قائل نہ تھا- (11) اور مغرب ميں، چودہ صديوں کي تاخير سے ـ اور وہ بھي عورت کو ايک اوزار کے طور پر استعمال کرنے اور ان کے احساسات نيز ووٹوں سے فائدہ اٹھانے کي غرض سے ـ مجبور ہوکر عورتوں کو معاشرے ميں فعال ہونے کي اجازت دي گئي- اسلام ميں عورت کے پردہ اور حجاب اس زمانے کے لئے ہے جب عورت معاشرے ميں حاضر ہوتي ہے اور سياسي اور معاشرتي ميدانوں ميں کردار ادا کرتي ہے- وہ جب معاشرے ميں آتي ہے تو اس کي زدپذيري ميں اضافہ ہوتا ہے چنانچہ اوزار کے طور پر استعمال ہونے سے بچنے اور لوگوں کي طرف سے ہر قسم کے جارحانہ نظروں يا اقدامات سے محفوظ رہنے کے لئے حجاب اور پردہ قرار ديا گيا- تا کہ وہ بدن کو چھپائے رکھے، خودنمائي اور جلوہ گري نہ کرے اور معاشرتي فعاليتوں اور سرگرميوں کو انساني اور اسلامي اصولوں پر استوار رکھے- (12)

7- مرتضي مطهري، مسئله حجاب ، ص 22؛ تفاسير: فضل بن حسن طبرسي، مجمع البيان و زمخشري، كشّاف، ذيل آيات 33 احزاب و 60 نور.

8- سورہ احزاب  آيت 33.

9- سورہ احزاب آيت 59-

10- سورہ نور آيت 31.

11- سورہ ممتحنه آيت 12.

12- مطهري،وہي ماخذ ص 73؛ تفسير نمونه، 17، صص 403 – 401-

 

ترحمہ: محمد حسین حسینی