فاطمہ زہرا کا ولولہ انگيز خطبہ
اس وقت حضرت علي (ع) نے فرمايا:
کيا يہ مناسب تھا کہ ميں طاقت و حکومت حاصل کرنے کے ليے رسول (ص) کا جنازہ بے غسل و کفن چھوڑ کر رقيبوں سے پنجہ آزمائي کرتا؟
فاطمہ زہرا نے اپنے شوہر علي (ع) کي بات کي تائيد کرتے ہوئے فرمايا:
" علي (ع) نے صرف اپنا فريضہ انجام ديا انہوں نے جو کام کيا ہے اس پر خدا ان سے بازپرس کرے گا-"
آپ (س) نے اپنے ولولہ انگيز خطبہ ميں نہايت قيمتي حقائق بيان کيے ہيں- حضرت فاطمہ کا خطبہ استدلال اور محاکمہ بھي اور لوگوں کو يہ وصيت بھي کہ ظلم و جور کي حکومت کا تختہ الٹنے کے لئے ثابت قدمي سے کام ليں-
حضرت فاطمہ کا جہاد اتنا حقيقت پر مبني تھا کہ آپ کے کم سن بچے بھي اپني بچپنے کے مطابق آپ کي مدد کرتے تھے- چنانچہ وہ کاميابي کي اميد اور لوگوں کو حقائق سے واقف کرنے کے ليے ہر موقعہ سے فائدہ اٹھاتے اور حقائق سے پردہ اٹھاتے تھے-
اس بچپن کے زمانہ ميں ايک روز امام حسن عليہ السلام مسجد ميں تشريف لائے، ابوبکر منبر پر بيٹھے تھےو بچہ آگے بڑھا اور ان سے کہا:
اترو! --- ميرے باپ کے منبر سے اترو! اپنے باپ کے منبر پر بيٹھو! اس سے ابوبکر متحير ہو گئے اور لوگ حيرت زدہ ہو کر نواسہ رسول (ص) کو ديکھنے لگے- کيا يہ ممکن ہے کہ رسول (ص) کا اتباع کرنے والے ان کي ناراضگي کو برداشت کر ليں؟
ابوبکر نے اپني چالاکي سے معاملہ ختم کرديا- امام حسن (ع) کو مخاطب کرکے مشفقانہ انداز ميں کہا:
خدا کي قسم تم سچ کہتے ہو- منبر تمہارے ہي باپ کا ہے، ميرے باپ کا نہيں-
صدر اسلام کے حوادث، تاريخ کے عجوبے ہيں- سب کو معلوم تھا کہ خدا اور اس کے رسول (ص) کے نزديک فاطمہ (س) کي بڑي شان ہے-
متعلقہ تحریریں:
فاطمہ (س) کا مہر