• صارفین کی تعداد :
  • 6348
  • 4/12/2013
  • تاريخ :

شير نے گھوڑے سے پوچھا تو کون ہے؟

شیر اور گھوڑا

شير اور آدمي زاد

شير نے ہاتھي اور اونٹ سے پوچھا کيا تو آدمي زاد ہے؟

شير نے گائے سے پوچھا کيا تو آدمي زاد ہے؟

شير نے گدھے سے پوچھا کيا تو آدمي زاد کے سينگ ہے؟

اب شير اس سوچ ميں گم تھا کہ يہ آدمي زاد بھي عجيب شے ہے کہ ہر کوئي اس سے ڈرتا ہے- اس کا مطلب تو يہ ہے کہ يہ ہاتھي، اونٹ اور گائے سے بھي بڑا کوئي حيوان ہے! وہ تھوڑا سا آگے بڑھا تو اس کي نظر ايک گھوڑے پر پڑي کہ ايک درخت سے بندھا تھا اور تو بڑے سے جو کھا رہا تھا- شير آگے بڑھا اور اس سے پوچھا: " تو کون ہے- ميں آدمي کي تلاش ميں ہوں-"

گھوڑا بولا: " خاموش! سرگوشي ميں بات کرو کيوں کہ آدمي سن رہا ہے- آدمي بڑي خطرناک شے ہے- شايد صرف تم ہي اس سے ہمارا انتقام لے سکتے ہو- يہ آدمي زاد ہميں پکڑ ليتے ہيں- ہميں رسي اور لگام سے کس ليتے ہيں- ہميں ميدان جنگ ميں لے جاتے ہيں، ہميں گھڑ دوڑ کے ليے جاتے ہيں اور ہميں اذيت ديتے ہيں- ذرا ديکھو! کس طرح مجھے اس درخت سے باندھ رکھا ہے-"

شير بولا: " يہ خود تيرا قصور ہے- ارے تيرے منہ ميں دانت ہيں، رسي کاٹ ڈال اور بھاگ لے- ديکھ تو سامنے حد نگاہ تک صحرا پھيلا ہے-"

گھوڑا بولا: " ہاں تم نے درست کہا، ليکن کيا عرض کروں؟ صحرا ميں بھي تو شير، بھيڑيے اور چتيے ہيں-

شير بولا: " تو نے شير اور چيتے کا ذکر چھيڑ ديا- افسوس مجھے اس وقت ايک زيادہ اہم کام درپيش ہے وگرنہ مجھے معلوم ہے کہ ميں تيرے ساتھ کيا سلوک کرتا- خير آج ميري خواہش يہ ہے کہ آئمي زاد سے تمام حيوانات کا انتقام لوں-"

شعبہ تحرير و پيشکش تبيان