• صارفین کی تعداد :
  • 3829
  • 2/28/2013
  • تاريخ :

حضرت نرجس (س)  کيسے اسير ہوئيں؟

حضرت نرجس (س)

جناب نرجس، امام زمانہ (عج) کي والدہ

حضرت نرجس (س)  بادشاہ روم کي بيٹي ہيں

رسول (ص) نے اپنے بيٹے سے جناب نرجس (س) کا  عقد پڑھ ديا

بشر نے کہا: آپ کيسے اسير ہوئيں؟

کہا: ايک رات ميرے شوہر نے کہا: تمہارا دادا عنقريب مسلمانوں سے جنگ کے لئے لشکر بھيجنے والا ہے، تم خدمت گزاروں کے بھيس ميں اس کے ساتھ سفر کرو- ميں نے ان بزرگوں کے حکم پر عمل کيا اور يہان پہنچ گئي- تمہارے علاوہ کوئي نہيں جانتا کہ ميں بادشاہ روم کي بيٹي ہوں- جس بوڑھے نے مجھے فروخت کيا ہے- اس نے ميرا نام پوچھا تو ميں نے کہا: ميرا نام نرجس ہے-

ميں نے کہا: تعجب ہے تم رومي ہو ليکن اچھي عربي جانتي ہو- جواب ديا: ميرے دادا نے ايک عرب عورت کو يہ حکم ديا تھا کہ وہ مجھے عربي سکھائے- جب ميں نرجس کو ليکر امام علي نقي عليہ السلام کي خدمت ميں پہنچا تو آپ (ع) نے فرمايا:

خدا نے تمہيں عزت اسلام سے کيے روشناس اور مسيحيت کي ذلت سے نجات عطا کي؟ اس نے کہا : جس چيز کو آپ مجھ سے بہتر جانتے ہيں اسے ميں کيسے بيان کروں؟! فرمايا: ميں تمہيں سرفراز کرنا چاہتي ہوں- تمہارے لئے ہزار دينار بہتر ہے يا سعادت ابدي؟! عرض کي : سعادت ابدي- فرمايا: تمہيں ميں ايک ايسے بيٹے کي بشارت ديتا ہوں کہ جو مشرق سے مغرب تک حکومت کرے گا اور زمين کو اسي طرح عدل و انصاف سے پُر کرے گا کہ وہ ظلم و جور سے بھر چکي ہوگي- پوچھا: يہ بيٹا کس سے ہوگا؟ فرمايا: اس سے جس سے رسول اکرم (ص) نے تمہارا عقد کيا ہے، اسے پہچانتي ہو؟ عرض کي: جس رات سے ميں حضرت فاطمہ (س) کے ہاتھ پر اسلام لائي ہوں ہر شب انھيں خواب ميں ديکھتي ہوں-

پھر کافور سے فرمايا: حکيمہ بلاۆ- حکيمہ آئيں تو فرمايا: يہ ہيں! حکيمہ انھيں گلے لگايا- امام علي نقي (ع) نے حکيمہ سے فرمايا: انھيں گھر لے جاۆ اسلام کے احکام کي انھيں تعليم دي- يہ ميرے بيٹے ابو محمد (ع) کي زوجہ اور حضرت قائم کي والدہ ہيں-

شعبہ تحرير و پيشکش تبيان