• صارفین کی تعداد :
  • 3398
  • 2/18/2013
  • تاريخ :

شادي سے پہلے سوچ بچار

شادی بیاه

کامياب ازدواجي زندگي کے ليۓ پانچ سنہري اصول

ازدواجي زندگي کے مسائل

ايک دوسرا مسئلہ يہ  ہوتا ہے کہ جوڑے کو يہ غلط فہمي ہوتي ہے کہ شادي کے بعد   جوڑے ميں سے کسي ايک ميں پائي جانے والي کسي بڑي خامي کو  دور کر ليں گے -  مثال کے طور پر مياں بيوي ميں سے کوئي ايک شادي سے پہلے نشے کا عادي ہوتا ہے -  يہ ايک بہت ہي بڑا مسئلہ ہوتا ہے مگر   ان حالات ميں جب عشق نے زندگي کي حقيقت پر پردہ ڈال رکھا ہوتا  ہے ، ايسا فيصلہ نہيں ہو پاتا ہے جو  وقتي طور پر دل کو برا لگتا ہے -  تصور يہ کيا جاتا ہے کہ کوئي بات نہيں ہے ہم اپنے عشق کے ليۓ اس مسئلے کو قبول کر ليتے ہيں اور شادي کے بعد اسے حل کرنے کي کوشش کريں گے اور انہيں يہ يقين ہوتا ہے کہ وہ اس مسئلے کو حل کر ليں گے -  کسي کي اصلاح کرنے کا تصور حقيقت ميں بہت ہي غلط ہے - کوئي بھي شخص اس وقت تک تبديل نہيں ہو سکتا ہے جب تک وہ خود اس بات کي کوشش نہ کرے -  آپ کو چاہيۓ کہ آپ  خود کے  ليۓ ايک صحت مند اور سالم جيون ساتھي تلاش کريں  - کسي ايسے فرد کا انتخاب مت کريں جس ميں  خطرناک قسم کي خامياں ہوں اور آپ  يہ اميد مت لگائيں کہ اس کي يہ خامياں شادي کے بعد ٹھيک ہو جائيں گي -

اس بارے ميں تيسرا مسئلہ  حقائق کو ايک دوسرے سے چھپانے کي وجہ سے پيش آتا ہے -  منگني ہونے کے بعد اور شادي سے پہلے بہت ساري حقيقتوں کا  علم ہو جاتا ہے -  مثال کے طور پر  بعض افراد جنسي ناتواني کا شکار ہوتے ہيں اور وہ اس حقيقت کو اپنے جيون ساتھي سے چھپاتے ہيں -

چوتھا مسئلہ يہ ہوتا ہے کہ بعض لوگ يہ تصور کرتے ہيں کہ يہ جنسي ناتواني   وقتي ہے اور شادي کے بعد يہ مسئلہ حل ہو جاۓ گا - بعض اس خوش فہمي ميں مبتلا ہوتے ہيں کہ  اگر  ان کے ہاں بچے کي ولادت ہو جاۓ تو ان کا بچہ ان کي ازدواجي زندگي کو مضبوط بنا دے گا -  اس طرح کے خيالات بھي انسان کي ازدواجي زندگي ميں مشکلات کا باعث بنتے ہيں -

( جاري ہے )

تحرير : سيد اسداللہ ارسلان