• صارفین کی تعداد :
  • 2715
  • 10/17/2012
  • تاريخ :

ھرکول کا مجسمہ

ھرکول کا مجسمہ

1337 ہجري شمسي ميں يہ مجسمہ اس وقت دريافت ہوا جب کرمانشاہ سے ھمدان کے درميان بنائي جانے والي سڑک کي کھدائي ہو رہي  تھي - اسي دوران  کام کرنے والے مزدوروں کو يہ مجسمہ ملا جو زمين کے اندر دبا ہوا تھا - جسامت ميں يہ کافي بڑا مجسمہ  ہے - اس مجسمہ کي تاريخ اور جڑيں " پارت " دور حکومت  سے جا ملتي ہيں -  اس دور کے لوگوں کا ايک محبوب خدا "  ورثرغنہ " تھا جسے اکثر اوقات  نمائش کے طور پر مٹي يا پتھر کے پيکر کي شکل دي جاتي تھي -  اسي طرح کے مجسموں ميں سے ايک نمونہ ابريشم سڑک کے کنارے ، کرمانشاہ کے نزديک بھي ديکھا جا سکتا ہے -  اس جگہ موجود مجسمے کو بنانے کے ليۓ پتھر کو تراشا گيا ہے -

ايک اندازے کے مطابق اس مجسمے کو 153 قبل مسيح ميں بنايا گيا ہو گا -  غالبا يہ  مھرداد اول اشکاني ( اشک نهم 174-136 ق.م )  کا دور   تھا -  ھرکول مجسمے کے نيچے شير  کے نقش کو ديکھا جا سکتا ہے  جو سر سے دم تک 200 سينٹي ميٹر اور اس کي دم کي لمبائي 114 سينٹي ميٹر ہے -

مجسمے کا طول 47/1  ميٹر جسے پہاڑ کے  پتھر کے ابھار سے تراشا گيا  اور  يہ پچھلي طرف سے پہاڑ سے جڑا ہوا ہے - مجسمے کي پچھلي طرف قديم يوناني زبان ميں کتبے تحرير کيۓ گۓ ہيں - اس پر زيتون کا ايک درخت بھي بنا ہوا ہے - اس پر تيرکمان بھي نقش ہے - اس کے ايک طرف مخروطي شکل کي ايک گرز بھي موجود ہے - قديم يوناني  کتبوں کو سات سطروں ميں درج کيا گيا ہے -   

اس مجسمے کے سر کا حصّہ سن 1370 ہجري شمسي ميں غائب ہو گيا اور بعد ميں پتہ چلا کہ اسے چوري کر ليا گيا ہے- چند سالوں کے بعد  اس کو دوبارہ پيدا کر ليا گيا مگر بعد  ميں آثار قديمہ و ثقافت کے عہدہ داروں نے انکشاف کيا کہ   اس مجسمے  پر موجود  سر  کو بعد ميں بنايا گيا ہے اور اس سر کي تياري کے ليۓ ہنرمندوں نے اسي پتھر کي ايک قسم  کو استعمال کيا ہے -

تحرير : سيد اسداللہ ارسلان


متعلقہ تحريريں:

ايران کے جنوبي ساحلوں کي سير ( حصّہ پنجم )