• صارفین کی تعداد :
  • 2735
  • 8/13/2012
  • تاريخ :

ماه رمضان ميں گناہوں سے استغفار

ماه رمضان

استغفار ہر انسان کو کرنا چاہئے يعني جو گناہ انجانے ميں يا خدا نخواستہ جان بوجھ کر انجام دئے ہيں دائماً اس کے لئے طلب مغفرت کرتے رہنا چاہئے- در حقيقت کوئي بھي انسان استغفار سے بے نياز نہيں ہے کيونکہ اللہ کي عظمت اتني زيادہ ہے کہ عبوديت کے اعلي مرتبہ کے لحاظ سے عبادت کے سوا انسان کا ہر کام اور ہر مصروفيت لازم الاستغفار ہے کيونکہ اللہ نے انسان کو عبادت کے لئے خلق کيا اور اس کے سوا ہر مصروفيت چاہے اس کے سلسلہ ميں شريعت نے جواز کا حکم ہي کيوں نہ لگايا ہو وہ حقيقت عبوديت اور مخلوق کے ادني مقام کے اعتبار سے اس منزل سے کم ہے جس پر ايک بندے کو ہونا چاہئے-

ايسے موقع پر استغفار، گناہوں يا نافرمانيوں کے سلسلہ کا نہيں ہوتا بلکہ صرف اللہ کے سامنے احساس فقر و نياز اور اس کي عظمت کے سامنے سر تسليم خم کرنے ہي کي ايک قسم ہے- يہي وجہ ہے کہ بعض لوگ انبياء و اولياء و ائمہ کے توبہ استغفار کو اسي زمرے ميں شمار کرتے ہيں-

استغفار کا وقت

ويسے تو ہر وقت اللہ سے طلب مغفرت کرنا ايک اچھا عمل ہے ليکن اس کے مکمل طور سے مفيد ہونے کے لئے ايک خاص وقت کا خيال رکھنا مزيد چار چاند لگنے کا باعث ہوتا ہے- يہي سبب ہے کہ يعقوب عليہ السلام کے فرزندوں نے جب اپني حرکتوں پر شرمندہ ہوکر کہا تھا کہ 'اے بابا ہمارے لئے اللہ سے طلب مغفرت فرمائيے' (يوسف:97) تو جناب يعقوب عليہ السلام نے فرمايا تھا کہ 'ميں بعد ميں تمہارے لئے استغفار کروںگا' (يوسف:98) بعض تفاسير ميں ملتا ہے کہ جناب يعقوب عليہ السلام کي مراد يہ تھي کہ شب جمعہ کا وقت آجائے تو مغفرت کروں-

بہر حال استغفار کے وقت کے طور پر سب سے بہترين وقت وہي وقت ہے جب انسان ساري دنيا سے منھ موڑکر اللہ کي طرف لولگا سکتا ہو اور يہ رات کا ہي وقت ہے کيونکہ دن ميں انسان دوسرے انسانوں سے رابطہ ميں رہتا ہے اور اپني معاشي ضروريات کو پوري کرتا ہے جس کا کچھ حصہ واجب بھي ہے لہذا استغفار کے لئے رات کا وقت بہترين وقت ہے اور وہ بھي رات کا آخري حصہ کيونکہ شروع کے حصہ ميں بھي انسان کسي کام ميں مصروف ہوسکتا ہے اور پھر اللہ کے بنا کردہ نظام کے اعتبار سے نيند کي صورت ميں جسماني آرام بھي انساني زندگي کا ايک حصہ ہے-

شايد يہي وجہ ہے کہ سورہ ذاريات ميں پہلے تو کہا گيا کہ متقين رات کو کم سوتے ہيں اور پھر استغفار کے وقت کے طور پر سحر کا وقت بتايا گيا ہے (ذاريات:17،18) - اسي طرح سورہ آل عمران ميں بھي متقين کے بارے ميں گفتگو کے دوران کہا گيا ہے 'سحر کے وقت استغفار کرنے والے'- (آل عمران:17)

اسي طرح رمضان ميں استغفار کي بڑي اہميت ہے کيونکہ اللہ کي رحمت کے دروازے اس ماہ ميں کھلے رہتے ہيں- حضرت فرماتے ہيں:

'رمضان ميں دعا و استغفار زيادہ کرو- دعاء کے ذريعہ بلائيں دور ہوں گي اور استغفار سے تمہارے گناہ ختم ہوں گے-' (بحار، ج93، ص379)

تحرير :جناب محمد باقر رضا  

پيشکش: شعبہ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

ماه رمضان ميں شکر الہي کے ساته گناہوں سے پرہيز  بهي کرتے ہيں