• صارفین کی تعداد :
  • 2857
  • 7/9/2012
  • تاريخ :

حضرت ابوطالب اور  رسول خدا (ص) کي حفاظت و حمايت

بسم الله الرحمن الرحیم

قريش کے تمام مشرک قبائل نے شعب ابي طالب (ع) ميں خاندان رسالت اور مسلمانوں کو مکہ سے جلاوطن کيا اور شعب ابي طالب (ع) ميں ان کي ناکہ بندي کردي. يہ ناکہ بندي معاشي، سماجي اور سياسي ناکہ بندي تھي. شعب ابي طالب اس وقت شہر مکہ سے باہر واقع ايک درہ تھا. يہ ناکہ بندي شديد ترين اقدام کے طور پر قريش کي طرف سے مسلمانوں پر ٹھونسي گئي تھي اور اس دوران پيغمبر اکرم (ص) اور آپ (ص) کے ہمراہ ديگر مسلمان و مؤمنين صرف حرام مہينوں اور ايام حج ميں بيت اللہ الحرام آسکتے تھے اور حج اور عمرہ بجالاسکتے تھے اور اسي دوران تبليغ اسلام بھي کيا کرتے تھے. اس دوران صرف حضرت ابوطالب عليہ السلام تھے جو پيغمبر کي حفاظت کرتے اور رات بهر جاگتے اور نبي اکرم (ص) کے سوني کے مقام کو تبديل کرکے اپنے بيٹے علي عليہ السلام  کو آپ (ص) کے بستر پر لٹايا کرتے تا کہ اگر دشمن حملہ کرنا چاہے تو نبي (ص) کي بجائے علي قربان ہوجائيں اور ايسا عمل صرف مؤمن قريش ہي کے بس ميں تھا جو اپنے ايمان کي بنياد پر بيٹے کو بآساني رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم پر قربان کرنے کے لئے تيار ہوجاتے تھے مگر علي عليہ السلام بھي اس قرباني پر سمعاً و طاعتاً راضي و خوشنود تھے. قريش نے ايک ميثاق تحرير کي تھي جس پر ناکہ بندي کے حوالے سے متعدد نکات درج تھے اور يہ عہدنامہ کعبہ کي ديوار پر ٹانکا گيا تھا جسے ايک ديمک نے نيست و نابود کرديا تو ابوطالب عليہ السلام نماز شکر بجالانے بيت اللہ الحرام ميں حاضر ہوئے اور وہيں انہوں نے مشرکوں اور نبي اکرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے مخالفين کو بددعا دي اور ان پر نفرين کردي.

* كلام نور ميں ابو طالب کا مقام:

امام سجاد (ع) نے حضرت ابوطالب عليہ السلام کے ايمان کے بارے ميں شک کرنيے والے افراد کے جواب ميں فرمايا: عجب ہے کہ خدا اور اس کے رسول (ص) نے غير مسلم مرد کے ساتھ مسلم خاتون کا نکاح ممنوع قرار ديا جبکہ حضرت فاطمہ بنت اسد سلام اللہ عليہا – جو سابقين مسلمين ميں سے ہيں - حضرت ابوطالب عليہ السلام کے انتقال تک ان کے عقد ميں رہيں".

کسي نے امام باقر(ع) کو بعض جھوٹي محدثين کي يہ جعلي حديث سنائي کہ "ابوطالب (ع) [معاذاللہ] آگ کي کھائي ميں ہيں!"

امام عليہ السلام نے فرمايا: "اگر ايمان ابوطالب (ع) ترازو کے ايک پلڑے ميں رکها جائے اور ان سب لوگوں کا ايمان دوسرے پلڑے ميں تو ابوطالب (ع) کا ايمان ان سب پر بهاري نظر آئے گا".

"ابان بن محمود" نامي شخص نے امام رضا عليہ السلام کو خط ميں لکها کہ "ميں آپ پر قربان جاؤ ں ! ميں ابوطالب کے ايمان کے سلسلے ميں شک و ترديد ميں مبتلا ہوا ہوں".

امام عليہ السلام نے جواب ميں تحرير فرمايا: " وَمَن يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَى وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّى وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ وَسَاءتْ مَصِيرًا

جو شخص حق ظاہر و آشکار ہونے کے بعد پيغمبر (ص) کي مخالفت کرے اور مؤمنوں کي راہ کے سوا کسي دوسرے راستے کي پيروي کرے ہم اسے اسي راستے پر لے چليں گے جس پر کہ وہ گامزن ہے اور اسے جہنم ميں داخل کرديں گے اور جہنم بہت ہي بري جگہ ہے" اما بعد جان لو کہ اگر تم ايمان ابوطالب کا يقين نہيں کروگے تو تم بھي آگ کي طرف لوٹا دئيے جاؤگے.

تدوين و تکميل و ترجمه: ف.ح.مهدوي ( ابنا ڈاٹ آئي ار )

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ حریریں:

ابو طالب؛ نيک خصال جوانمرد