• صارفین کی تعداد :
  • 1858
  • 3/23/2012
  • تاريخ :

حديث غدير چھ رکني شوري ميں

 

من کنت مولاه فهذا علي مولاه

حديث غدير اميرالمۆمنين (ع) کي نگاہ ميں 1

حديث غدير مدينہ منورہ ميں

حديث غدير اميرالمۆمنين (ع) کي نگاہ ميں 3

حديث غدير خطبۂ وسيلہ ميں   

بقلم محمد محمديان تبريزى

خليفہ ثاني نے انتخاب خليفہ کے لئے شوري تشکيل دي؛ اميرالمۆمنين (ع) بھي شوري کے رکن تھے، اور اس شوري ميں اميرالمۆمنين (ع) سے متعدد استدلالات نقل ہوئے ہيں اور کتب تاريخ و حديث ميں "حديث الانشاد" اور "حديث المناشدہ" کے نام سے معروف ہيں- اميرالمۆمنين (ع) نے ايک استدلال ميں حديث غدير خم سے استناد کيا ہے-

ابن مغازلي الشافعي (متوفي 483) نے اپني کتاب "المناقب" ميں علي عليہ السلام کا کلام يوں نقل کيا ہے:

«فأنشدكم بالله، هل فيكم أحد قال له رسول الله صلى الله عليه و آله: «من كنت مولاه فعلى مولاه، اللهم وال من والاه و عاد من عاداه، ليبلغ الشاهد منكم الغائب» غيرى؟  قالوا: اللهم لا.»  (4)

تم کو اللہ کي قسم دلاتا ہوں تمہارے اس گروہ ميں ميرے سوا کوئي اور ہے جس کے بارے ميں رسول اللہ (ص) نے فرمايا ہو کہ "جس کا ميں مولا ہوں يہ علي اس کے مولا ہيں، خدايا دوست رکھ جو اس کو دوست رکھے اور دشمن رکھ جو اس کو دشمن رکھے، اور يہ کہ حاضرين غائبين کو اس حقيقت سے آگاہ کريں"-

شوري کے اراکين نے کہا: خدا کي قسم! رسول اللہ (ص) آپ کے سوا کسي کے بارے ميں يہ کلمات ادا نہيں کئے-

حديث غدير عثمان کے دور ميں

خلافت عثمان کے دور ميں مہاجرين اور انصار کا ايک گروہ مسجد النبي (ص) ميں اکٹھے ہوگئے اور رسول اللہ (ص) کے فرامين و ارشادات سے استفادہ کرتے ہوئے مہاجرين و انصار کے فضائل بيان کرنے لگے- اميرالمۆمنين (ع) بھي اس مجمع ميں حاضر تھے اور ان کي باتيں سن رہے تھے- بعض لوگوں نے اميرالمۆمنين عليہ السلام سے درخواست کي کہ وہ بھي کچھ ارشاد فرمائيں-

-------------

منبں مجله كوثر شماره 2

-------

مآخذ:

4ـ مناقب ابن المغازلى، ص 114؛ مناقب الخوارزمى، ص 222؛ امالى، شيخ طوسى، صص 333؛ 546؛ 555؛ الاحتجاج، طبرسى، ج 1، ص 333 و 213؛ كشف اليقين، ص 423؛ نويسنده؟؛ فرائد السمطين، ج 1،ص 315؛ شيخ الاسلام أبو اسحاق ابراهيم بن سعد الدين الحمويني؛ ارشاد القلوب، ج 2، ص .259 الحسن بن ابى الحسن الديلمى -