• صارفین کی تعداد :
  • 1880
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

ايران کے جنوبي ساحلوں کي سير ( حصّہ چہارم )

ایران کے جنوبی ساحلوں کی سیر

اس حمام کي عمارت کے پانچ چھوٹے بڑے گنبد ہيں اور اس کا داخلي دروازہ اس طرح سے بنايا گيا ہے کہ يہ حمام کے اندر کے درجہ حرارت اور نمي کو بھي کنٹرول کرنے ميں مدد کرتا ہے - کسي بھي حمام ميں سورج کي روشني کا مناسب  مقدار ميں ہونا بےحد ضروري ہوتا ہے   تاکہ اندر روشني  کا مناسب انتظام  مکمل رہے - اس حمام ميں بھي اس نقطے کا خاص خيال رکھتے ہوۓ حمام کے اوپر  روشندانوں اور کھڑکيوں کے ساتھ سورج کي روشني کے ليۓ سوراخ رکھے گۓ ہيں جہاں سے سورج کي روشني حمام کے داخلي حصے کو منور کرتي ہے -  حمام کي کھڑکيوں اور  روشندانوں کے کھلنے اور بند کرنے سے يہاں کے اندر کا درجہ حرارت اور نمي کا تناسب کنٹرول کيا جاتا ہے -

اگرچہ حمام گلہ داري کو سال ہا سال گزر جانے کے بعد وہ اہميت اور اس کا زيادہ استعمال تو نہيں رہا مگر وہاں پر پہنچنے والوں کو يہ حمام ديکھ کر ايک خاص طرح کا سکون نصيب ہوتا ہے -

ايران کا جزيرہ  ابوموسي

ايران کے جنوب ميں واقع اہم علاقوں ميں يہ جزيرہ بھي بےحد مشہور ہے - جزيرہ  ابوموسي  خليج فارس کے اہم جزيروں ميں سے ايک ہے - يہ جزيرہ بندرعباس سے 222 کلوميٹر اور اور  بندر لنگہ سے 75 کلوميٹر کي مسافت پر واقع ہے -  صوبہ ھرمزگان کے چودہ جزيروں ميں اس کا شمار ہوتا ہے اور ساحل سمندر سے دوسرے جزيروں کي نسبت زيادہ فاصلے پر واقع ہے - اس کا طول و عرض 5/4  کلوميٹر ہے - اس جزيرہ کے مرکزي شہر کا نام "شہر ابو موسي " ہے اور   سطح سمندر سے 46 ميٹر کي بلندي پر واقع ہے - 

يہ جزيرہ ايران کي سرزمين کا وہ نقطہ ہے جو خطہ استوا سے تزديک ترين ہے - يہي ايک وجہ  ہے کہ اس جزيرے کي آب و ہوا گرم مرطوب ہے -  يہاں پر صاف پاني اور زرعي زمين کي کمي ہے ليکن محدود پيمانے  پر کھيتي باڑي  پھر بھي کي جاتي ہے - زيادہ تر لوگوں کا پيشہ ماہي گيري ہے اور  وہ اسي سے اپنا گزر بسر کرتے ہيں -

اس جزيرے کي ايک خاص بات يہاں سے ہونے والي تيل کي  تجارت ہے اور يہ  جزيرہ خام تيل کا ايک بڑا مرکز سمجھا جاتا ہے - ابو موسي شہر کا رقبہ  8/68 مربع کلوميٹر ہے جس ميں  ابوموسي جزيروں 12 مربع  کلوميٹر ،  بڑا جزيرہ تنب 3/10  مربع کلوميٹر ،   چھوٹا جزيرہ تنب 5/1 مربع  کلوميٹر   ، سيري 3/17 مربع کلوميٹر ، بڑا فرود 2/26 مربع کلوميٹر اور چھوٹا فرود 5/1 مربع کلوميٹر  شامل ہيں -

تحرير و ترتيب :  سيد اسداللہ ارسلان


متعلقہ تحريريں:

ايران کے جنوبي ساحلوں کي سير ( حصّہ سوّم )