• صارفین کی تعداد :
  • 2734
  • 1/9/2012
  • تاريخ :

دارالفنون کا تعارف

دارالفنون

دارالفنون ايران کے پرانے درسگاہوں ميں سے ہے کہ مرزا تقي خان اميرکبير ناصرالدين شاہ کے وزير اعظم کي کوشش سے بنايا ہوا تھا-

يہ درسگاہ سنہ 1231 ش اس بڑے مرد کے ماڑدالنے کے تيرہ دن سے پہلے سات اطريشي استاد اور کچھ مترجم دوبارہ کام کرنے لگا- دارالفنون کے فارغ التحصيل نے بيدار کرنے والي جنگوں ميں اور انقلاب مشروطہ ميں چشم گير حصّہ ليا تھا-

قاجار کے دور ميں ايران اور روس کے درميان لڑائي واقع پذير ہوئي کہ ايراني فوج ناکام ہوئي اور ايران کے بہت سے حصّے ہمارے ہاتھ سے نکل گئے- اس المناک شکست حکومت کے ہمدرد اراکين اور معاشرے کے پڑھے لکھے لوگوں کو سمجھائي کہ ايران کي شکست کي وجہ نئے سائنس سے نا آگاہي  ہے-

اسي لئے عباس مرزا نے سنہ 1266 ھ پانچ جوان طالب علم کو سائنس اور ٹيکنالوجي کے سيکھنے کے لۓ يورپ بھيج ديا-

اسي دوران ميں پہلا چھپا خانہ سنہ 1227 ھ تبريز ميں قائم ہوا- سب سے پہلا رسالہ سنہ 1253 ھ مرزا صالح شيرازي کے ذريعہ کاغذ اخبار کے نام سے شايع ہوا- مرزا صالح انگريز ميں سبق پڑھ چکے تھے-

پہلا سکول (ماڈرن سکول) مرزا حسن خان رشيديہ کي کوشش سے سنہ 1254 ھ اروميہ اور اس کے بعد تبريز ميں قائم ہوا-

دارالفنون کا بنيان رکھنا

دارالفنون کا قائم کرنا اس دور کے سب سے اہم تعليمي کاموں ميں سے تھا-

سنہ 1244 ھ مرزا تقي خان کي عمر 22 سال تھا- اس نے حکومتي گروپ کے ساتھ گريبايدوف کے ماڑدالنے کي معذرت چاہنے کے لۓ روس ميں سفر کيا تھا- وہاں روس کے ماڈرن سکول، فيکٹورياں اور علمي اداروں کو ديکھا-

اور سنہ 1259 ھ  ارزنہ الروم اجلاس ترکي ميں ايراني گروپ کے اعلي رکن تھا- اور تين سال تک وہاں ٹھہرا- اس عرصے ميں اسے يہ موقعہ ملا کہ ترکي کے ماڈرن سکولوں سے تعارف حاصل کرے- اور حتي اس موقعيت سے فائدہ اٹھايا اور داوود خان (حکومت ايران کے اعلي مترجم) سے کہا کہ کچھ اہم تاريخي، سياسي کتابوں کو چن لے اور فارسي ميں ترجمہ کرے-  

ان کتابوں نے امير کو مغربي علمي اداروں سے روشناس کيا- جب کہ مرزا تقي خان ايران کا صدر اعظم ہوا اور اسے امير کبير کا لقب ديا گيا شہروں کے پھيلانے اور محلوں کي تعداد بڑھانے کي بجائے کوشش کي کہ دارالفنون کو قائم کر سکے-

دارالفنون کي عمارت مرزا رضا مہندس باشي کے ذريعہ سلطنتي ارگ اور اي کي زمين کے اردگرد سنہ 1266 ھ ميں بنانے لگي- اس عمارت کا مشرقي حصّہ سنہ 1267 ھ مکمل ہوا- اور اسي سال ميں جان داوود (حکومت کا اعلي مترجم) استادوں کي دعوت دينے کے لۓ اطريش کے دربار تک چلا گيا-

دارالفنون کي عمارت سنہ 1232 ش مکمل ہوا- يہ عمارت سنہ 1266 ش نير المک کي کوشش سے تھوڑي سي پھيلي ہوئي- اور کچھ کمرے اور ايک بڑا ہال اس پر مزید گئے-

ترجمہ: آنا حمیدی

پیشکش: شعبہ تحریر و پیشکش تبیان


متعلقہ تحريريں:

ساساني دور حکومت ميں موسيقي