• صارفین کی تعداد :
  • 3352
  • 1/26/2011
  • تاريخ :

ایرانی ثقافت میں "جشن سده "

جشن سده

پرانے زمانے میں ایران کے رہنے والے لوگ ہر دن کو ایک خاص نام دے دیا کرتے تھے ۔  مثال کے طور پر ہر مہینے کے دسواں دن کا نام بہمن  ہوا کرتا تها. جب یہ دن بہمن کے مہینہ میں آتا تو  لوگ اس دن جشن مناتے اور آج بھی تک مناتے آ رہے ہیں .  اس جشن کا نام، سده ہے. اس دن سے عید نوروز تک سو دن اور سو راتیں باقی ہیں. اردشیر بابک کے زمانے سے  یہ رواج پایا.

بعض لوگوں کا کہنا  ہے کہ  یہ دن کیومرث کا یوم پیدایش ہے  ۔ اس دن لوگ ایک خاص عقیدہ رکھتے ہوۓ آگ جلاتے ہیں   تاکہ اس کی برائی برطرف ہو جائیں .

بادشاہوں کے گهروں میں اس رات کو آگ جلانے کی رسم نے جنم لیا.  لوگ مرغیوں کو آگ پر فرائی کرتے ہیں. آگ کے اردگرد بیٹه جاتے ہیں  اور خوشی کا احساس کرتے ہیں  . اس رات میں آگ جلانے کی دوسری وجہ یہ ہے کہ ضحاک نے حکم دیا تها کہ ہر دن دو جوان لڑکوں کو ماڑ دالیں اور ان کے دماغ سانپوں کو کهلا دیں. جب ضحاک ایران آیا  تو ایک  آدمی  جس کا نام "ازمائیل" تها، ہر روز ان دو میں  سے ایک لڑکے کو آزاد کرتا اور ان کو دماوند پر بهیج دیتا تها تاکہ اپنے لئے گهر بنائیں اور نئی زندگی گزارنے لگیں. جب فریدون نے ضحاک کو مار ڈالا " ازمائیل" کو تحفہ دینا چاہتا تها. لیکں "ازمائیل" نے تحفے کے بدلے میں  فریدون سے درخواست کی کہ کسی کو دماوند پہاڑ تک بهیج دے تاکہ وه حقیقت کو جان سکے. "ازمائیل"  نے آزاد ہوئے آدمیوں کوحکم دیا کہ اپنے گهروں کی چهتوں پر آگ جلائیں ۔ فریدون ان کے دیکهنے سے بہت خوش ہوا.

ابوالفضل بیہقی نے بهی اپنی کتاب میں "تاریخ بیہقی" جشن سده کے بارے میں سلطلن مسعود کے زمانے میں اس طرح لکها ہے: پرندوں کو آگ پر فرائی کرتے تهے. سورج، دی ماه کا پہلے دن میں جس کی رات سال کی سب سے لمبی رات ہے پیدا ہوا ہے. اس رات میں کوئی آدمی نہیں سوتا ہے تاکہ دنیا کی ماں کی مدد کرے. دی ماه کے دسویں  دن میں بهی جشن مناتے ہیں.

بہمن کا دسواں دن جو سورج کی پیدایش کا چالیسواں دن ہے اور سورج کمزور ہو رہا ہوتا ہے ۔ اس لیۓ  آگ جلاتے ہیں تاکہ سورج کو برهانہ کی ہمت افزائی کریں.لیکں اب صرف جشن منانا اہمیت رکهتا ہے.

فردوسی نے آگ کے بارے میں لکها ہے: ایک دن ہوشنگ پیشدادی شکار کرنے کے لئے جنگل گیا تها۔ اچانک ایک  سانپ دیکها تو اس کی طرف ایک کالا پتهر دے مارا. سانپ بهاگا اور کالا پتهر دوسرے پتهر سے ٹکڑا گیا اور آگ پیدا ہوئی. اس نے کہا کہ  وه دن بہمن کا دسوان دن تها.

ترجمہ : آنا حمیدی


متعلقہ تحریریں:

ایران کے لوگوں کے کھانے (حصّہ دوّم)

ایران کے لوگوں کے کھانے

جرمن خواتین کی نگاہ میں ایران کی ثقافت

"عید  نوروز" حضرت آیت اللہ خامنہ ای کی نظر میں

ہفت سین کا رواج