• صارفین کی تعداد :
  • 5476
  • 1/3/2011
  • تاريخ :

ذہنی سکون کو کم یا تباہ کرنے والے عوامل

سکون

یہ ہماری ذمہ داری  بنتی ہے کہ ان عوامل کا خیال رکھیں جو ذہنی سکون کو تباہ کرنے  کا باعث بنتے ہیں  اور ان عوامل کی درست نشاندھی کرتے ہوۓ کوشش کرنی چاہیۓ کہ ایسے عوامل سے بچا جاۓ ۔ ایسے عوامل کا ہم ذیل میں ذکر کریں گے ۔

منفی اور غلط اعتقادات

بہت سے لوگ ہمارے معاشرے میں ایسے ہوتے ہیں جو بالکل فضول قسم کی باتوں پر بڑا پختہ یقین کر لیتے ہیں ۔  ایسے لوگ اپنی قسمت کو برا بھلا کہتے رہتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ کامیابی کے لیۓ انہیں کوئی اچھا چانس نہیں مل رہا ۔ ایسے تصوّرات انسان کو ذہنی طور پر پریشانی میں مبتلا کر دیتے ہیں ۔ انسان کی خوشی اور آرام کا مرکز خدا سے لگاؤ ہے ۔ جب کوئی شخص خدا سے دوری اختیار کرتا ہے تو اس کی زندگی سے آرام و سکون جاتا رہتا ہے اور افسردگی کے بادل اسے اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں ۔

خدا کی رحمت اور فضل و برکت سے نا امید ہونا

خدا کی رحمت سے انسان کو کبھی بھی مایوس نہیں ہونا چاہیۓ اور ہمیشہ درگاہ الہی میں اپنی کامیابیوں اور خوشیوں کے لیۓ التجا کرتے رہنا چاہیۓ ۔ خدا قرآن پاک میں فرماتا ہے :

" میری رحمت سے مایوس مت ہونا "

خود اعتمادی کی کمی

انسان کو ہمیشہ اپنی خداداد صلاحیتوں اور توانائیوں پر ہمیشہ بھروسہ ہونا چاہیۓ ۔ اس لیۓ کسی بھی بڑے  کام کو شروع کرنے سے پہلے  ذرا بھی پریشان نہیں ہونا چاہیۓ ۔ مصصم ارادے کی کمی کا حامل انسان بزدل ثابت ہوتا ہے اور اس پر افسردگی طاری رہتی ہے ۔

منزل  کے تعین اور منصوبہ بندی کرنے کا فقدان

جس انسان کے سامنے مقصد واضح نہ ہو یا دوسرے لفظوں میں جو انسان اپنے درست مقصد اور منزل کو تعین کرنے کی صلاحیت نہ رکھتا ہو ،  اس میں ہمیشہ مستقل مزاجی اور جوش و جذبے کا فقدان  نظر آتا ہے ۔

زندگی کے حالات کا نادرست تجزیہ

یہ بات یہاں قابل ذکر ہے کہ انسان ہر زاویے سے  اپنے ساتھ پیش آنے والے حالات و واقعات سے آگاہ نہیں رہ سکتا ہے ۔ اس لیۓ اگر خدانخواستہ حالات ہماری  خواہش یا توقع کے برعکس جا رہے ہوں تو ہمیں اپنے اوپر پریشانی کو مسلط نہیں کر لینا چاہیۓ بلکہ بڑی دلیری اور بہادری کے ساتھ حالات کا مقابلہ کرتے ہوۓ کوئی مناسب راستہ نکال لینا چاہیۓ جو کامیابی کی طرف جاتا ہو اور آپ کو کسی بڑے نقصان سے محفوظ رکھ سکے ۔ بعض چیزوں سے ہم بیزاز ہو جاتے ہیں جبکہ بعد میں وہی ہمارے لیۓ خیر و برکت ثابت ہوتی ہیں ۔

 ناپسندیدہ صفات

حسد، کینہ پروری، بدبینی ، خوف ، بخل ، انتقام جیسی بری صفات انسان کو عذاب اور پریشانی سے دوچار کر دیتی ہیں ۔ 

خداۓ مہربان سے لاتعلقی

خدا کی ذات نشاط اور آرام کا مرکز ہے ۔ جو کوئی بھی خدا سے اپنا رابطہ کاٹ دے گا یقینی طور پر پریشانیوں  کا شکار ہو جاۓ گا اور آرام و سکون اس کی زندگی سے جاتا  رہے گا ۔ اس لیۓ تمام منفی الفاظ کو اپنی روزمرہ کی ڈکشنری سے نکال دیں تاکہ خوشیاں ان کی جگہ لیتے ہوۓ آپ کو کامیابیوں سے ہمکنار کریں ۔

منفی عبارات کا استعمال

ایسے الفاظ کا استعمال جیسے  " نہیں ہو سکتا " ، نہیں کر سکتا ، نہیں کرنے دیتے ، ممکن نہیں ہے وغیرہ وغیرہ ایسے خطرناک زہر ثابت ہوتے ہیں جو ہماری زندگیوں میں مایوسی لانے کا سبب بنتے ہیں ۔ آئیے آج سے ہم خود سے یہ عہد کریں کہ ایسے الفاظ کو اپنی زبان پر لانے سے اجتناب کریں گے ۔

منفی نظریات کے حامل افراد کی صحبت

ذہنی کیفیت کی بربادی کا ایک بڑا سبب آپ کی بری صحبت ہوتی ہے ۔ جب آپ برے لوگوں سے میل جول اور اٹھنا بیٹھنا رکھیں گے تو اس کے نتائج بھی برے آئیں گے ۔ ہمیشہ غلط قسم کے خیالات آپ کے ذہن پر طاری رہیں گے ۔ برے لوگ ہمیشہ دوسروں تک بری باتیں منتقل کرتے ہیں  جن کی وجہ سے دوسرے لوگ بھی ذہنی تناؤ اور خوف کا شکار رہتے ہیں ۔

 پس افراد کو ہم دو گروہوں میں تقسیم کر سکتے ہیں ۔ ایک وہ جو ہمیشہ خوش و خرم رہتے ہیں اور دوسرے وہ جو افسردہ رہتے ہیں ۔ ہم امید کرتے ہیں مندرجہ بالا باتوں کو ذہن میں رکھتے ہوۓ آپ قارئین  کوشش کریں گے کہ ان لوگوں میں شامل ہوں جو خوشیوں بھری زندگی گزار رہے ہیں ۔ اگر کسی میں کوئی خامی پائی بھی جاتی ہے تو وہ اس پر ضرور قابو پا لے گا اور خدا کی مدد طلب کرتے ہوۓ ضرور سرخرو ہو گا ۔

تحریر : سید اسداللہ ارسلان


متعلقہ تحریریں:

بیٹی  رحمت ہے

رسم و رواج سے پاک ازدواج

ازدواجی اخراجات

ازدواجی مشکلات اور ان کا حل

اسلام اورخواھشات کی تسکین

شادی کی پیشکش

ازدواجي زندگى

جديد جنسي اخلاق کے حاميوں کے نظريات

ديرپا رشتوں کا اثر

اسلام  میں طلاق

ہمارے معاشرے میں  جہیز ایک المیہ

دنيا ميں ’’خانداني‘‘ بحران کي اصل وجہ!