• صارفین کی تعداد :
  • 2279
  • 4/3/2010
  • تاريخ :

صیہونیزم کے حامی یہودی

صیہونیزم  کا نشان

اس زمانے میں یہودیوں کے اندر مذہبی اعتقادات کے حوالے سے دو بڑے دھڑے پائے جاتے تھے۔ ایک مذہبی دھڑا اور دوسرا سیکولر دھڑا۔ سیکولر دھڑے کی اکثریت چونکہ سیاسی طور پر سرگرم تھی لہذا اس نے فوراً صیہونیزم کو قبول کر لیا۔ لیکن یہودیوں کا مذہبی دھڑا صیہونیزم کے مقابلے میں دو گروہوں میں تقسیم ہو گیا۔ ایک گروہ جو صیہونیزم کا حامی تھا "مذہبی صیہونیزم" کے نام سے معروف ہو گیا اور دوسرا گروہ جو صیہونیزم کا مخالف تھا "متعصب ارتھوڈوکس" یا "شدت پسند" کے نام سے مشہور ہو گیا۔ اس تقسیم بندی سے باہر بھی ایسے یہودی موجود ہیں جو صیہونیزم کے مخالف ہیں۔ سیاسی صیہونیزم کی تشکیل کے بعد دنیا کے مختلف علاقوں سے فلسطین کی طرف یہودیوں کی نقل

” صیہونیزم ایسا لفظ ہے جو 1890 میں ایک ایسی تحریک کیلئے مشہور ہو گیا جس کا ہدف دنیا کے تمام یہودیوں کو فلسطین منتقل کرنا تھا۔ “

مکانی کی کوششیں تیز ہو گئیں۔ فلسطین کی طرف ہجرت کرنے والے یہودیوں میں اکثر تعداد ایسے متعصب یہودیوں کی تھی جو شدید صیہونیستی تمایلات کے حامل تھے اور مقامی افراد چاہے وہ مسلمان ہوں یا عیسائی یا یہودی کے ساتھ اختلافات کا شکار تھے۔ فلسطین کے مقامی افراد انہیں ایسے غاصب کی نظر سے دیکھتے تھے جو سیاسی، جارحانہ اور نسلی اہداف رکھتے ہوں۔ لہذا ان مہاجروں نے برطانیہ کی مدد سے پہلے فلسطین کی سرزمین پر قبضہ کیا اور پھر وہاں کی حاکمیت مقامی افراد سے چھین لی۔

 

بشکریہ اسلام ٹائمز


متعلقہ تحریریں:

یوم القدس اور عالم اسلام

ریاست اسرائیل کی حقیقت