• صارفین کی تعداد :
  • 4430
  • 1/6/2010
  • تاريخ :

یونس بن عبدالرحمن

بسم الله الرحمن الرحیم

یونس‘ عبدالرحمن کے بیٹے تقریباً 125ھ میں پیدا  اور 208ھ میں مدینہ میں فوت ہوئے۔ آپ اصحاب آئمہ علیھم السلام اور بلند مقام و منزلت کے حامل تھے۔ حج کے زمانے میں امام صادق (ع)  کی زیارت کی لیکن آپ سے حدیث نقل نہیں کی۔ آپ نے روایات کو امام کاظم (ع) اور امام رضا (ع)   سے سنا۔

    یونس کی مدح و  تعریف میں بہت سی احادیث آئی ہیں۔ امام رضا (ع)  علم و فتویٰ کے لئے لوگوں میں آپ کی شناخت کراتے۔ امام کاظم (ع) کی شہادت کے بعد آپ کے بعض نمائندے منحرف ہو گئے کہ جو  واقفیہ کہلائے انہوں نے یونس کے لئے بہت دولت و ثروت بھیجی تاکہ آپ کو حق کے راستہ سے ہٹائیں لیکن  یونس نے ان کی کسی پیش کش کو قبول نہ کیا اور حق پر  ثابت قدم رہے۔ 

    بعض علماء کا نظریہ ہے کہ صفوان کا یہی رویہ باعث بنا کہ واقفیہ آپ کے دوستوں میں آپ کے روشن چہرہ کو ضرب لگائیں اور آپ کے خلا ف بدگوئی کریں۔

   ایک روایت میں آیا ہے کہ بصرہ کے کچھ لوگ امام رضا (ع) کی خدمت میں شرفیاب ہوئے امام ، یونس سے فرماتے ہیں کہ پردہ کے پیچھے چھپ جائیں۔ وہ گروہ امام  کے حضور یونس کی بدگوئی کرنے کے بعد چلے گئے یونس پردہ کے پیچھے سے روتے ہوئے باہر آئے اور امام سے فرمایا میں آپ پر قربان ہو جاؤں آپ کی حمایت کرتا ہوں اور دوسروں کے نزدیک میری یہ حالت ہے۔

  امام  نے اس سے فرمایا۔ اے یونس ان کے کہنے سے تجھے کیا نقصان پہنچا ہے۔ جب کہ تیرا امام  تجھ سے راضی ہے۔ یونس اگر تیری دائیں ہاتھ  میں موتی ہو اور لوگ کہیں فضلہ ہے تو تجھے کیا نقصان پہنچے گا۔ اگر تمہارے ہاتھ میں فضلہ ہو اور لوگ کہیں موتی ہے تو کیا نفع تجھے حاصل ہو گا۔ یونس نے جواب دیا کچھ بھی نہیں۔

  امام  نے فرمایا  تیرا حال بھی یہی ہے۔  اگر نیک ہو اور امام  تجھ سے راضی ہے تو لوگ تمہیں کوئی نقصان نہ پہنچا سکیں گے۔

   امام حسن عسکری (ع)  جب آپ کی کتاب یوم و لیلة کو دیکھتے ہیں تو فرماتے ہیں۔ خداوند ہر حرف کے بدلے قیامت کے دن اسے ایک نور عطا کرے گا۔  ہشام بن سالم بن حکم‘ ابان بن عثمان آپ کے اساتذہ اور ابن ابی عمیر‘ ابو عبداللہ البرقی‘ محمد بن عیسیٰ نے آپ سے روایت کو سنا ہے۔

 اسلام ان اردو ڈاٹ کام


متعلقہ تحریریں:

ابو حمزہ ثمانی

محمد بن ابی عمیر