• صارفین کی تعداد :
  • 2255
  • 9/12/2009
  • تاريخ :

کپاس کا پھول (حصّہ سوّم)

کپاس کا پھول

راحتاں کو اس کے باپ کے ذریعے پتا چلا تھا کہ آج سے کوئی آدھی صدی ادھر کی بات ہے۔ گاؤں کا ایک خوبصورت پٹواری مائی تاجو کو یہاں لے آیا تھا۔ کہتے ہیں کے مائی تاجو اُن دنوں اتنی خوبصورت تھی کہ اگر وہ بادشاہوں کا زمانہ ہوتا تو مائی ملکہ ہوتی۔ اس کے حسن کا چرچا پھیلا تو اس گاؤں سے نکل کر پٹواری کے آبائی گاؤں تک جا پہنچا۔ جہاں سے اس کی پہلی بیوی اپنے دو بچوں کے ساتھ یہاں آ دھمکی۔ پٹواری نے مائی تاجو کو دھوکہ دیا تھا کہ وہ کنوارہ ہے۔ تاجو نے اپنے ماں باپ کی مرضی کے خلاف رو پیٹ کر اور نہر میں کود جانے کی دھمکی دے کر شادی کی تھی۔ اُوپر سے جب پہلی بیوی نے جب اپنا سینہ دو ہتڑوں سے پیٹنا شروع کیا اور پر دوہتڑ پر تاجو کو ایک گندی بساندی گالی تھما دی تو تاجو چکناچور ہو کر یہاں سے بھاگی اور اپنے گاؤں میں جا کر دم لیا۔ ماں نے تو اُسے لپٹا لیا مگر باپ آیا تو اسے بازو سے پکڑ کر باہر صحن میں لے گیا، اور بولا۔ “ چاہے پٹواری کی تین بیویاں اور ہوں، تمھیں اس کے ساتھ زندگی گزارنی ہے۔ تم نے اپنی پرضی کی شادی کی ہے ہمارے لیے یہی بےعزتی بہت ہے۔ اب یہاں بیٹھنا ہے تو طلاق لے کر آؤ ورنہ وہیں رہو چاہے نوکرانی بن کر رہو۔ ہمارے لیے تو تم اسی دن مر گئی تھیں جب تم نے پوری برادری کی عورتوں کے سامنے چھوکروں کی طرح اکڑ کر کہہ دیا تھا کہ شادی کروں گی تو پٹواری سے کروں گی ورنہ کنواری مروں گی۔ جاؤ ہم یہی سمجھیں گے کے ہمارے ہاں کوئی اولاد ہی نہیں تھی“۔

    اس کی ماں روتی پیٹتی رہی مگر باپ نے ایک نہ مانی اور جب تاجو آدھی رات کو واپس اس گاؤں میں‌پہنچ کر اس پٹواری کے دروازے پر آئی تو اس میں تالا پڑا ہوا تھا۔ رات وہیں دروازے سے لگی بیٹھی رہی۔ صبح لوگوں نے دیکھا تو پنچایت نے فیصلہ کیا کہ تاجو پٹواری کی باقاعدہ منکوحہ ہے اس لیے اس کا پٹواری کے گھر پر حق ہے اور اس لیے تالا توڑ دو ۔

     گاؤں والوں نے چند روز تک تو پٹواری کا انتظار کیا مگر اس کی جگہ ایک نیا پٹواری آنکلا۔ معلوم ہوا کہ اس نے کسی اور گاؤں میں تبادلہ کرا لیا ہے۔ گاؤں کے دو آدمی اسے ڈھونڈنے نکلے۔ اور جب وہ مل گیا تو پٹواری نے انھیں بتایا کہ اس نے ان کے گاؤں کا رخ کیا تو اس کی پہلی بیوی کے چھ بھائی اسے قتل کر دیں گے۔ “ میں نے یہ بات اپنی پہلی بیوی کو بھی نہیں بتائی کہ میں تمھارے گاؤں کے جس مکان میں رہتا تھا وہ میں نے خرید لیا تھا اور وہ میری ملکیت ہے، یہ مکان میں اپنی دوسری بیوی تاجو کے نام لکھے دیتا ہوں۔ میں اسے طلاق نہیں دوں گا۔ مجھے اس سے محبت ہے“۔ یہ کہہ کر وہ رونے لگا تھا

مصنف : احمد ندیم قاسمی


متعلقہ تحريريں:

کفن

روشنی

مٹی کا بھوجھ