• ایران کا صوبہ مازندران
    • مازندران ایران کا ایک ساحلی صوبہ ہے جس کی سرحدیں گیلان کے مسشرقی بارڈر سے لے خراسان تک اور شمال مغرب میں ترکمنستان تک پھیلی ہوئی ہیں ۔
    • عالی قاپو
    • عالی قاپو محل نقش جہاں میدان کے مغرب اور شیخ لطف اللہ مسجد کے سامنے ایک بڑی عمارت ہے جو گیارہویں صدی ہجری کے اوائل کی معماری کا ایک بہترین شاہکار ہے جسے عالمی شہرت بھی حاصل ہے
    • مسجد امیر چخماق (نئی جامع مسجد) یزد
    • مسجد امیر چخماق ، یزد کی تاریخ میں نئی جامع مسجد کے نام سے بھی یاد کی جاتی ہے یہ مسجد صفوی دور میں یزد کے حاکم امیر جلال الدین چخماق شامی اور اس کی بیوی بی بی فاطمہ خاتون کی ہمت و کوشش سے بنائی گئی ہے ۔
    • ورامین کی جامع مسجد
    • ورامین کی جامع مسجد ایران کی خوبصورت ترین اور کامل ترین مساجد میں سے ہے اور ہر سال ہزاروں اندرونی اور بیرونی سیاح اس کو دیکھنے کے لئے آتے ہیں
    • جزیرہ قشم
    • یہ مشرق وسطی کا سب سے بڑا جزیرہ ہے ۔اس کا رقبہ بحرین سے دوگنا ہے اور یہ ایران کے شہر بندرعباس سے 22 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے ۔ اس جزیرے کا رقبہ 1700 مربع کلومیٹر ہے
    • قم کا روشن ماضی
    • بعض حضرات قم کو قدیم شہروں میں شمار کرتے ہیں اور اسے آثار قدیمہ میں سے ایک قدیم اثر سمجھتے ہیں نیز شواہد و قرائن کے ذریعہ استدلال بھی کرتے ہیں مثلا قمی زعفران کا تذکرہ بعض ان کتابوں میں ملتا ہے کہ جو عہد ساسانی سے مربوط ہیں
    • رشت ( Rasht)
    • رشت صوبہ گیلان کا دارلخلافہ ہے جو ایران کے شمالی حصے میں واقع ہے ۔ اس کا شمار ایران کے خوبصورت ترین شہروں میں ہوتا ہے ۔ یہ شہر سطح سمندر سے سات میٹر پستی پر واقع ہے اور بندرگاہ انزلی سے اس کا فاصلہ صرف 15 کلو میٹر ہے
    • کوه دماوند
    • دماوند ایران کا بلند ترین نقطہ اور خاموش آتشفشاں ہے جو تہران سے 70 کلو میٹر دریائے خزرکے جنوب اور البرز پہاڑ کے سلسلے میں واقع ہے
    • باغ قوام- شیراز-
    • باغ قوام یا نارنجستان قوام شیراز میں قاچاریہ دور کی عمارت ہے اس عمارت کی بنیاد 1267 – 1257 ھجری قمری میں رکھی گئی تھی اور 1300 ہجری قمری میں پایہ تکمیل تک پہنچی
    • مدرسہ شہید مطہری
    • اس مدرسہ کے مؤسس قاچار دور کے معروف سیاستداں میرزا حسین خان سپہ سالار ہیں میرزا حسین خان سپہ سالار1241 ھ ق میں قزوین میں پیدا ہوئے
    • ھمدان
    • ہمدان شہر انسانی تہذیب و تمدن کا ایک قدیم مرکز رہا ہے اور بہت سی حکومتوں کا دارلخلافہ بھی رہا ۔ اس شہر کو صوبہ ہمدان کا دارلخلافہ ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے ۔ یہ سطح سمندر سے 1800 میٹر کی بلندی پر واقع ہے
    • قره کلیسا
    • فره کلیسا عیسائیوں کی دینی عمارتوں میں سے هے جس کا محل وقوع ماکو(غربی آذربایجان) کی جنوبی طرف هے قره کلیسا کا مطلب کالا گرجا هے یه نوین ایرانی تاریخی عمارت .هے جس کا شمار یونیسکو کی فهرس میں آیا هے
    • چھل ستون محل
    • چھل ستون (چالیس ستون) ایران کے صوبے اصفہان کی تاریخی عمارتوں میں سے ایک ہے ۔ چھل ستون باغ کا رقبہ تقریبا 67000 مربع میٹر ہے۔ شاه عباس اوّل کے دور میں اس کی بنیاد رکھی گئ اس باغ کے درمیان میں اس عمارت کو ...بنایا گیا ہے ۔
    • خواجو پل
    • ''خواجو پل'' یا '' شاھی پل'' ایران کے مرکزی شہر اصفہان کے تاریخی پلوں میں سے ایک ہے ۔ اس پل کو شاه عباس دوّم کے حکم پر 1060ھ ق میں دور تیموری کے ویران پل پر جدید طرز پر بنایا گیا ۔ اس پل کا شمار زمانہ صفویہ کے خوبصورت ...پلوں میں ہوتا ہے ۔
    • باغ ارم شیراز
    • یہ ایک خوبصورت تفریحی مقام ھے جو ایران کے شھر شیراز میں واقع ھے ۔ پرانے زمانے میں عربستان کے بادشاہ شداد بن عاد نے بھشت سے رقابت میں ایک بہت وسیع باغ اور بڑی عمارت تعمیر کروائی تھی جس کو ''ارم'' کہا جاتا تھا ۔...
    • بازار مشیر
    • .یہ ایک اھم جگہ ھے جو شیراز کے بازار وکیل کے جنوبی حصّہ کی طرف واقع ھے ۔ یہ قاجاری دور کے آثاروں میں سے ایک ھے ۔ اس کو 1282 ھ ق میں " ميرزا ابوالحسن خان مشيرالملك'' نے بنایا اور اس کی آمدنی ''حضرت سيدالشهدا'' کے لۓ وقف کر دی گئ ۔ ...
    • قلعہ کریم خان
    • قلعہ کریم خان جو کریم خان زند کا محل زندگی رہا ھے ، زندیہ دور کی ایک اھم اور سب سے بڑی عمارت ھے ۔ یہ قلعہ کریم خان کے دور میں حکومت شیراز کا مرکز رہا ھے ۔ زندیہ دور کے تاریخی آثاروں کا مجموعہ بھی یہیں ھے ۔ قلعہ کریم خان کا رقبہ چار ھزار میٹر مربع ھے
    • عمارت ایل گلی
    • ائل گلی '' لوگوں کا تالاب '' ، جس کو پہلے شاہ گلی'' شاہ کا تالاب'' بھی کہا جاتا تھا ۔ یہ ایک دلکش اور خوبصورت تفریحی مقام ھے جو ایران کے شھر تبریز میں واقع ھے ۔ یہ تبریز کے جنوب مشرق میں پہا ڑ کے دامن میں واقع ھے ۔ اس تالاب کا رقبہ 54675 مربع میٹر ھے
    • 33 پل
    • یہ پل پہلےشاہ عباس کے دور حکومت کے آثاروں میں سے اپنی نوعیت کا ایک بےمثال شاھکار ہے ۔ یہ پل سردار معروف اواللہ ‏وردى‏خان کے سرماۓ سے اسی کی نگرانی میں تعمیر کیا گیا ۔ اس پل کی لمبائی 300 میٹر اور چوڑائی 14 میٹر ہے اور 1005ھجری میں بنایا گیا ۔ ...