• فريقين كى دو كتابيں ( حصّہ دوّم )
    • كيا اتنى مخالفت كے با وجود بھى حاجى نورى كى باتوں كو شيعہ عقيدہ شمار كرنا چاہيے؟ بعض متعصب وہابى اس كتاب (فصل الخطاب) كو بہانہ بنا كر تحريف قرآن كے نظريہ كو شيعوں كى طرف نسبت ديتے ہيں
    • قرآن میں غور و فكر
    • قرآن سے ارتباط كا ایك عالی ترین مرحلہ آیات الھی میں غور و فكر كرنا ہے۔ افلا یتدبرون فی القرآن و لو كان من عند غیراللہ لوجدوا فیہ اختلافاً كثیراً قرآن مین تدبر كے ذریعہ اس نتیجہ تك پھنچا جا سكتا ہے
    • تابوت كيا ہے؟
    • تابوتكا لغوى معنى ہے وہ صندوق جسے لكڑى سے بنايا جائے_جنازے كے صندوق كو بھى اسى لئے تابوت كہتے ہيں_ ليكن تابوت مردوں سے مخصوص نہيں بلكہ ہر قسم كے لكڑى كے صندوق كے لئے مستعمل ہے_
    • فريقين كى دو كتابيں
    • ان گنتى كے چند علماء ميں سے ايك اہل سنت عالم دين ابن الخطيب مصري ہيں جنہوں نے الفرقان فى تحريف القرآننامى كتاب لكھى جو 1948عيسوى بمطابق (1367 ہجرى قمري) ميں نشرہوئي ۔
    • قرآن ھر قسم كى تحريف سے منزہ ہے
    • شيعوں كے خلاف ہونے والے جھوٹے پروپيگنڈے كے برعكس ہم اعتقاد ركھتے ہيں كہ آج جو قرآن مجيد ہمارے اور تمام مسلمانوں كے پاس ہے يہ بالكل وہى قرآن مجيد ہے جو پيغمبر اكرم (ص) پر نازل ہوا
    • قرآنِ کریم اور نورِ الہی
    • خدا نور ہےآسمانوں اور زمین کا۔ اُس کے نور کی مثال یوں ہےجیسے ایک طاق ہوجس میں ایک چراغ رکھا ہو، اور چراغ قندیل میں ہو، اور قندیل موتی کا سا چمکیلا ستارہ ہو، اُسے ایک مبارک درخت کا تیل روشن کرتا ہو
    • قرآنِ کریم
    • لغت میں قرآن کے معنی قرأت کرنے یا پڑھنے کے ہیں۔ قرآن وحیٔ الٰہی کے الفاظ ہیں جو ساتویں صدی عیسوی میں حضرت محمّد(ص) پر نازل ہوۓ ہیں۔
    • طالوت كو ن تھے؟
    • طالوت ايك بلند قامت اور خوبصورت مرد تھے_ وہ مضبوط اور قوى اعصاب كے مالك تھے_روحانى طور پر بھى بہت زيرك،دانشمند اورصاحب تدبير تھے_بعض لوگوں نے ان كے نامطالوتكو بھى ان كے طولانى قد كا سبب قرار ديا ہے
    • کیفیت حرکات
    • وقف کے ساکن کی طرح حرکات کو بھی ادا کرنے کے مختلف طریقے ھیں جن میں مشھور اشباع اور امالہ ھے ۔
    • مومن کی اپنے دینی بھائیوں کے لئے غائبانہ دعا
    • وہ لوگ کہ جن کی دعائیں بارگاہ خداوندی مستجاب واقع ہوجاتی ہیں اورخداوندعالم انھیں اپنی بے کران نعمتیں عطا کردیتا ہے تو انھیں چند ضروری چیزوں کا خیال رکھنا چاہئے جن میں سے کچھ مندرجہ ذیل ذکر ہیں
    • وقف و وصل
    • کسی عبارت کے پڑھنے میں انسان کو کبھی ٹھھرنا پڑتا ھے اور کبھی ملانا پڑتا ھے ، ٹھھرنے کا نام وقف ھے اور ملانے کا نام وصل ھے ۔
    • سورہ بقرہ میں دعا
    • اے ہمارے رب ! اس کام کو قبول فرما ۔ درحقیقت تو ہی ( دعاؤں کے ) سننے والا ہے (اور دلوں کی نیتوں کو) جاننے والا ہے ۔
    • حضرت اشموئيل
    • خدائے بزرگ و برتر نے ايك عبرتناك واقعہ كى طرف نشاندہى كى ہے كہ جس ميں بنى اسرائيل كے ايك گروہ كى سر گذشت بيان كى گئي ہے جو حضرت موسى عليہ السلام كے بعد وقوع پذير ہوئي
    • قرآن كی تلاوت
    • قرآن مجید میں آیا ہے كہ جو كوئی كتاب خدا كی تلاوت كرے شامل اجر و فضل خداوند ھوگا۔
    • قرآن كو غور سے سننا
    • قرائت قرآن سے پھلے اس كو غورسے سننے كا مرتبہ ہے۔ اگر كوئی كسی بھی وجہ سے قرآن ن ہیں پڑھ سكتا ہے تو اسے چاہئیے كہ اسے غور سے سنے۔
    • حرکات
    • حروف پر آنے والی علامتوں کی پانچ قسمیں ھیں جن میں سے تین کو حرکات کھا جاتا ھے ۔ زبر ۔ زیر ۔ پیش ۔
    • کیفیات ادائیگی حروف
    • ادغام کے معنی ھیں ساکن حرف کو بعد والے متحرک حرف سے ملا کر ایک کر دینا اور بعد والے متحرک حرف کی آواز سے تلفظ کرنا ۔ ادغام کی چار قسمیں ھیں :ادغام یرملون ۔ ادغام مثلین ۔ ادغام متقاربین ۔ ادغام متجانسین ۔
    • قرآن سے انسیت كے مراتب
    • جیسا كہ بیان كیا جا چكا هے قرآن كے سلسلہ میں مجموعۂ روایات سے جو درجہ بندی سامنے آٓئی ہے وہ گھر میں قرآن ركھنے سے شروع ھو كر بالاترین درجہ یعنی اس پر عمل كرنے پر جاكر ختم ھوتی ہے۔
    • قرآن سے انسیت
    • انس لغت میں وحشت كے مقابل میں استعمال ھوتا ہے۔ اور انسان كا كسی چیز سے مانوس ھونے كا یہ معنی ہے كہ اسے اس چیز سے كوئی خوف و اضطراب نہیں ہے
    • کیفیات و صفات حروف
    • جس طرح حروف مخارج سے ادا ھوتے ھیں اسی طرح حروف کی مختلف صفتیں ھوتی ھیں مثلاً استعلاء ،جھر ، قلقلہ وغیرہ۔ کبھی مخرج اور صفت میں اتحادھوتا ھے جیسے ح اور عین اور کبھی مخرج ایک ھوتا ھے اور صفت الگ ھوتی ھے جیسے ھمزہ اور ہ ۔
    • انس با قرآن (حصّہ سوّم)
    • قرآن سے انس كے متعلق روایت كے رتبہ كو پھچاننا اس طرح كہ ھر كوئی اپنے ظرف كی وسعت كے مطابق اس منبع فیض الھی سے بھرہ مند ھوسكتا ہے ۔
    • اقسام حروف
    • حروف تھجی کی انداز، ادا ئیگی، احکام اور کیفیات کے اعتبار سے مختلف قسمیں ھیں ۔
    • حضرت اليسع عليہ السلام
    • قران كى تعبير اس بات كى نشاندہى كرتى ہے كہ وہ بھى خدا كے بزرگ پيغمبروں ميں سے تھے اور ان بزرگوں ميں سے تھے جن كے بارے ميں فرماياگيا ہے _
    • حضرت ادريس عليہ السلام
    • بہت سے مفسرين كے قول كے مطابق ادريس عليہ السلام،نوح عليہ السلام كے دادا تھے ان كا نام توريت ميںاخنوخ اور عربى ميں ادريس (ع) ہے جسے بعضدرس كے مادہ سے سمجھتے ہيں، كيونكہ وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے قلم كے ساتھ خط لكھا
    • تجوید کے شعبے
    • علم تجوید میں مختلف قسم کے مسائل سے بحث کی جاتی ھے۔ کبھی قرآن کے جدا حروف کے بارے میں دیکھا جاتا ھے
    • حروف
    • چونکہ علم تجوید میں قرآن مجید کے حروف سے بحث ھوتی ھے اس لئے ان کا جاننا ضروری ھے ۔
    • حضرت لقمان
    • حضرت لقمان كا نام سورہ لقمان كى دو آیا ت ميں آیا ہے، آیا وہ پيغمبر تھے يا صرف ايك دانا اور صاحب حكمت انسان تھے ؟ قران ميں اس كى كوئي وضاحت نہيں ملتى، ليكن ان كے بارے ميں قران كا لب ولہجہ نشان دہى كرتا ہے كہ وہ پيغمبر نہيں تھے
    • انس با قرآن (حصّہ دوّم)
    • بطون قرآن سے متعلق دو سوال مطرح ہیں ایك یہ كہ آیا قرآن بطن ركھتا ہے؟ دوسرے یہ كہ ان بطون كی تعداد كتنی ہے؟
    • انس با قرآن
    • اس پہلی رات سے جب قرآن رسول اكرم (ص) پر نازل ھوا معنویت كی پیاسی سرزمین حجاز رحمت الھی كا مركز قرارپائی اور اس چشمہ فیض الھی سے ارتباط كے راستے ھموار ھوگئے اور قرآن زمین وآسمان كوملانے كی كڑی ھوگیا۔
    • حفظ قرآن کے فوائد (حصّہ دوّم)
    • آغاز بعثت پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں قرآن کو تحریف اور مٹنے سے بچانے کے لئے آیات الٰھی کو حفظ کرنے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہ تھا
    • قرآن اور مسلمان
    • قرآن کریم ہماری آسمانی کتاب اور ہمارے پیغمبر کا جاویدانی معجزہ ہے۔ یہ کتاب ۲۳ سال کی مدت میں تدریجاً ہمارے پیغمبر پر نازل ہوئی
    • ہمیشہ باقی رہنے والا معجزہ
    • حضرت محمد مصطفی (ص) آپ صاحب معجزہ تھے اور اپنی زندگی کے مختلف ایام میں لوگوں کو معجزہ سے روشناس کرایا ہے اور کثرت سے حدیث اور تاریخی کتابوں میں اس کی طرف اشارہ ملتا ہے
    • قرآن مجید کے متعلق بار سنٹ ھیلر کا نظریہ
    • قرآن مجید عربی زبان کا بے مثال شاھکار ھے۔ اس بات کا اعتراف کرنا چاھئے کہ قرآن کا صوری جمال اس کی عظمت معنوی سے کم نھیں ھے ، قوت الفاظ ، کلمات کا انسجام اور افکار کی تازگی میں تخلیق نو اور ظھور میں اس قدرجلوہ گر ھے
    • اصحاب فيل
    • مفسرين اور مو رخين نے اس داستان كو مختلف صورتوں ميں نقل كيا ہے اور اس كے وقوع كے سال ميں بھى اختلاف ہے ليكن اصل داستان ايسى مشہور ہے كہ يہ اخبار متواتر ميں شمار ہوتى ہے